بیٹا بیرون ملک سے عید منانے پاکستان آگیا، وہاں روزہ ایک دن پہلے شروع ہواہے، اب اگر پاکستان میں تیس روزے ہوتے ہیں تو بیٹے کے اکتیس روزے ہوجائیں گے، تو کیا تیس روزے رکھے یا اکتیس ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص پر اکتیسواں روزہ رکھنا فرض نہیں ہے، اس لیے کہ قمری مہینہ تیس دن سے زیادہ کا نہیں ہوسکتا، البتہ دیگر روزہ داروں اور رمضان کے احترام میں یہ شخص بھی روزہ رکھ لے تو بہتر ہے۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
"لأن الشهر لا يكون أكثر من ثلاثين يوما وعلى هذا روي عن محمد - رحمه الله تعالى - أنهم لو صاموا بشهادة الواحد على رؤية الهلال فصاموا ثلاثين يوما ثم لم يروا الهلال أفطروا؛ لأن الشهر لا يكون أكثر من ثلاثين يوما۔"
(المبسوط للسرخسي،كتاب الصوم،ج:٣، صفحة :78، ط: دار المعرفة، بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509102189
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن