بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک وقت میں نکاح کی تعداد


سوال

اسلام میں مرد کو چار شادی کی اجازت ہوتی ہے اگر اس مرد کی دو یا تین بیویاں  فوت ہو جائیں تو اس کو مزید شادی کرنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں مرد کے لیے زندگی میں نکاح کی تعداد متعین نہیں ہے،  البتہ ایک وقت  میں  چار بیویوں سے زیادہ بیویاں نکاح میں رکھنا ناجائز ہے۔اگر ایک وقت میں چار ہوں اور ان میں سے کسی کا انتقال ہوجائے تو ایک اور نکاح کرسکتا ہے ۔

چنانچہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾ (النساء:3)

ترجمہ: اور اگر تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دوعورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے۔

( بیان القرآن )

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144407100518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں