بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک تولہ سونے کے ساتھ رقم بھی ہو تو زکاۃ کا حکم


سوال

میری بہن  کے پاس  20 ہزار نقدی ہے  اور تقریبًا ایک تولہ سونا ہوگا۔ کیا میں اپنی بہن کو زکات دے سکتاہوں  یا میری بہن زکات کی حق دار  ہے ؟

جواب

 واضح ہوکہ زکات کا مدارصرف ساڑھے سات تولہ سونے پراس وقت ہے کہ جب کسی اور جنس میں سے کچھ پاس نہ ہو، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتوپھرزکات کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا،اگر کسی کے پاس   سونے کے ساتھ    نقدی  یا سامانِ تجارت ہو ،  یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو  یہ شخص خود صاحب نصاب ہے ایسے  شخص پر  سال پورا ہونے پر قابلِ زکات مال کی ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہے۔ 

لہٰذا بصورتِ  مسئولہ آپ کی بہن    چاندی کے نصاب سے زیادہ مالیت کی مالک ہیں اور خود صاحبِ  نصاب ہیں   ،  زکات کی مستحق نہیں ہیں،  آپ کا ان کو زکات دینا جائز نہیں ، بلکہ مذکورہ اشیاء پر اگر سال گزر گیا ہو تو آپ کی بہن پر  اس سونے اور رقم کی زکات بھی واجب ہے۔

سنن أبي داود (2/ 100):

"حدثنا سليمان بن داود المهري، أخبرنا ابن وهب، أخبرني جرير بن حازم، وسمى آخر، عن أبي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، والحارث الأعور، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ببعض أول هذا الحديث، قال: «فإذا كانت لك مائتا درهم، وحال عليها الحول، ففيها خمسة دراهم، وليس عليك شيء - يعني - في الذهب حتى يكون لك عشرون دينارا، فإذا [ص:101] كان لك عشرون دينارا، وحال عليها الحول، ففيها نصف دينار، فما زاد، فبحساب ذلك»، قال: فلا أدري أعلي يقول: فبحساب ذلك، أو رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وليس في مال زكاة حتى يحول عليه الحول، إلا أن جريرا، قال ابن وهب «يزيد في الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم، ليس في مال زكاة حتى يحول عليه الحول»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں