بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق کے بعد راضی نامہ ہوگیا، پھر 6 ماہ بعد دوبارہ طلاق دینے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے بیوی کو ایک طلاق دی پھر ان میں راضی نامہ ہوگیا، 6 ماہ بعد پھر سے ایک یا دو طلاق دی، اس کے لیے کیا حکم ہے؟

 

جواب

سائل کے سوال میں دو باتیں قابلِ وضاحت ہیں:

اول: شوہر نے پہلی مرتبہ کن الفاظ سے طلاق دی؟ اور پھر 6 ماہ بعد ایک یا دو طلاق کن الفاظ سے دی؟ اور ایک دی یا دو؟

دوم: پہلی مرتبہ طلاق دینے کے بعد راضی نامہ سے کیا مراد ہے؟

ان باتوں کی وضاحت کے بعد ہی مسئلہ کا صحیح حکم بتایا جاسکتا ہے۔

تاہم اصولی طور پر یہ سمجھ لیں اگر شوہر نے پہلی مرتبہ صاف الفاظ میں ایک طلاق دی تھی تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی تھی، اور بیوی کی عدت ختم ہونے سے پہلے اگر شوہر نے قولی یا فعلی طور پر رجوع کرلیا تھا (جسے سوال میں راضی نامہ سے تعبیر کیا ہے) تو نکاح برقرار تھا، اور آئندہ کے لیے شوہر کو 2 طلاق کا اختیار تھا، پھر 6 ماہ بعد اگر ایک طلاق صاف الفاظ میں دی تو اس سے دوسری طلاق رجعی واقع ہوگئی اور شوہر کو عدت میں رجوع کا حق ہے، رجوع کے بعد صرف ایک طلاق کا حق باقی ہوگا۔ اور اگر 6 ماہ بعد 2 طلاق دی تھی تو بیوی پر 3 طلاق مغلظہ واقع ہوگئی اور بیوی ہمیشہ کے لیے شوہر پر حرام ہوگئی، رجوع یا نکاح کی اجازت نہیں۔

اور اگر شوہر نے پہلی مرتبہ اشارے کنایہ اور گول مول الفاظ میں طلاق دی تھی تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی تھی، جس کا حکم یہ تھا کہ شوہر کے لیے عدت میں یا عدت کے بعد رجوع جائز نہیں تھا بلکہ نئے مہر اور گواہوں کے ساتھ نکاح جدید کرنے کی اجازت تھی، اگر سائل کی مراد راضی نامہ سے یہی نکاح جدید تھا تو بیوی واپس شوہر کے نکاح میں آگئی تھی، اور آئندہ 2 طلاق کا اختیار باقی تھا، پھر 6 ماہ کے بعد وہی اوپر مذکور دو صورتیں ہوں گی۔ اور اگر پہلی طلاق کے بعد نکاح جدید نہیں ہوا تھا اور 6 ماہ سے پہلے عورت کی عدت پوری ہوچکی تھی تو نکاح ختم ہوچکا تھا اور نکاح ختم ہونے کے بعد ایک یا 2 طلاق دینا بے کار گیا۔ اور اگر  6 ماہ کے بعد بھی عورت کی عدت باقی تھی یعنی تین حیض نہیں گزرے تھے یا عورت حاملہ تھی اور پھر شوہر نے صاف الفاظ میں ایک یا دو طلاقیں مزید دیں تو وہ بھی واقع ہوگئیں؛ ایک طلاق کی صورت میں 2 طلاق ہوگئی اور آئندہ نکاح جدید کے بعد صرف ایک طلاق کا اختیار ہوگا، اور 2 طلاق کی صورت میں تینوں طلاقیں ہوگئیں اور عورت ہمیشہ کے لیے شوہر پر حرام ہوگئی۔ اور اگر عدت میں دوسری مرتبہ طلاق بائن دی تھی تو وہ بھی واقع نہیں ہوئی۔

خلاصہ یہ کہ صورتوں کے بدلنے سے حکم بدل جائے گا، لہٰذا صحیح صورت مسئلہ لکھ کر دوبارہ سوال کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں