بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق رجعی کے بعد میاں بیوی کا ساتھ رہنا۔


سوال

شوہر نے بیوی کو   ایک طلاق رجعی دی ،  جس وقت طلاق دی تھی ،  بیوی حاملہ تھی ، اب بیوی کے گھر بچہ بھی ہو گیا ، اب شوہریہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو واپس اپنے گھر لے آئےتو کیا صورت ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃً شوہر نے حالتِ حمل میں اپنی بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دی تھی، اور وضع حمل(بچے کی پیدائش )تک قولی یافعلی رجوع کیاتھا، تو میاں بیوی دونوں کا نکاح برقرار ہے، لہذا شوہراپنی بیوی کو واپس لاسکتاہے، لیکن اگر طلاق دینے کے بعد وضع حمل(یعنی بچے کی پیدائش)تک شوہر نے قولی یافعلی رجوع نہیں کیاتھا، تو بچے کی پیدائش ہوتے ہی  میاں بیوی دونو ں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، لہذا اب نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا ضروری ہے، البتہ دونوں صورتوں میں آئندہ شوہر کو دوطلاقوں کا اختیار ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فی الرجعۃ۔۔ج:1،ص:470ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ)

کتاب الاصل لمحمد الشیبانی میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته واحدة يملك الرجعة، للعدة أو هي في الحيض أو بعد الجماع، فالطلاق واقع عليها، وهو يملك الرجعة ما لم تنقض  عدتها، فإذا انقضت عدتها فهو خاطب من الخُطّاب."

(کتاب الطلاق، باب الرجعۃ،ج:4،ص:396،ط:دارابن حزم)

وفیہ ایضاً:

"وإن كانت امرأة من هؤلاء حاملاً فعدتها أن تضع حملها."

(کتاب الطلاق،باب العدۃ وخروج المرأة من بيتها،ج:4،ط:404،ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں