بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک متعین شخص کے لیے لیے گئے صدقے کو اس کے علاوہ کسی اورپر خرچ کرنے کاحکم


سوال

زید کی اہلیہ سخت بیمار پڑ گئی جس کی وجہ سے زید نے خالد سے کچھ لوگوں سے تعاون کروانے کی درخواست کی خالد نے ایک صاحب کو بتایا تو انہوں نے چند ہفتوں کے بعد رقم دی اب جبکہ خالد کے پاس وہ رقم ہے لیکن زید کی کوئی خبر نہیں ہے کہ اس کی اہلیہ کس حال میں ہے جس وجہ سے خالد وہ رقم اپنی سالی کو دینا چاہ رہا ہے جس کے پاس دو بچے ہیں اور شوہر بھی ہے لیکن وہ اسے کچھ نہیں دیتا ہےصرف  خیریت ہی پوچھتا ہے اور طلاق کی نوبت آچکی ہے، تو  اس صورت میں اس پیسے سے خالد کا اپنی سالی کی  مدد کرنا کیسا ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر خالد نے اپنے طور پر اہلِ  خیر سے تعاون کی در خواست کی،  زید کی اہلیہ نے خالد کو  مذکورہ شخص سے رقم کی وصولیابی کا وکیل نہیں بنایا تھا، بعد ازاں خالد نے مذکورہ صاحب سے رقم زید کی اہلیہ کےلیے لی ہے تو اس رقم کو زید کی اہلیہ پرخرچ کرناضروری ہے،  کسی اور پر خرچ نہیں کی جاسکتی ہے۔  البتہ اگر زید کی اہلیہ شفایاب  ہوگئی ہے اور اس کےلیے رقم کی ضرورت نہیں ہے توجن صاحب نے رقم دی ہے ان کو واپس کردے یاان کی اجازت سے خالد اپنی سالی پر خرچ کرسکتاہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و لو خلط زكاة موكليه ضمن وكان متبرعًا إلا إذا وكله الفقراء وللوكيل أن يدفع لولده الفقير وزوجته لا لنفسه إلا إذا قال: ربها ضعها حيث شئت.

(قوله: إذا وكله الفقراء)؛ لأنه كلما قبض شيئًا ملكوه وصار خالطًا مالهم بعضه ببعض ووقع زكاة عن الدافع".

(کتاب الزکوٰۃ،ج:2،ص: 269، ، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں