بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسنون دعا کے ثبوت سے متعلق سوال


سوال

مندرجہ ذیل حدیث صحیح ہے یا ضعیف ؟ اسےدوسرے لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں یانہیں؟

حضرت سلمان فارسی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نےارشاد فرمایا: جوشخص یہ کہے:

"اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ مَلَائِكَتَكَ وَحَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَأُشْهِدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ".

(اے اللہ!میں تجھے گواہ بناتا ہوں، تیرے فرشتوں اور تیرا عرش اٹھانے والوں کو گواہ بناتا ہوں، اور آسمان و زمین میں موجود مخلوق کو گواہ بناتا ہوں ،کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں)۔

جس  نے ایک مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اسےآگ سے ایک تہائی آزاد کر دیتا ہے اور جس  نے دو مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ دو تہائی حصہ آگ سے آزاد کر دیتا ہے اور جس نے تین مرتبہ یہ کلمات کہے اللہ تعالیٰ اسے مکمل طور پر آگ سے آزاد کر دیتا ہے ۔

(سلسلة الأحاديث الصحيحة، رقم:267، مستدرك حاكم، رقم: 1875، الدعوات الكبير للبيهقي، رقم :182).

جواب

واضح رہے کہ سوال میں  مذکور دعا چوں کہ ادعیہ ماثورہ (مسنون دعاؤں) میں سے ہے۔ امام حاكم رحمه الله"المستدرك على الصحيحن للحاكم"مذکورہ روايت ذكر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

"هذا حديثٌ صحيحُ الإِسناد، ولم يُخرِّجاه".

یعنی یہ حدیث سنداً صحیح ہے،البتہ  شیخین(بخاری ومسلم) نے اس کی تخریج نہیں کی ۔ 

حافظ نور الدین ہیثمی رحمہ اللہ نے "مجمع الزوائد"میں اس روايت  كو بحوالہ طبرانی الفاظ کے معمولی فرق اور اضافہ کے ساتھ    نقل کیا ہے، چنانچہ وہ روایت نقل کرنے کے بعد لکھتےہیں:

"رواهُ الطبرانيُّ بإسنادين، وفي أحدهما أحمدُ بن إسحاق الصوفيُّ، ولم أعرِفْه، وبقيّةُ رجالِه رجالُ الصحيح".

امام طبرانی رحمہ اللہ نے اسے  دوسندوں سے روایت کیا ہے،جن میں سے ایک روایت میں ایک راوی  احمد بن اسحاق الصوفی ہےجسے میں نہیں پہچانتا،تاہم اس کے باقی رجال صحیح کے رجال ہیں۔ 

لہذا  مذکورہ دعا پڑھ سکتے ہیں اوراسےدوسروں تک بھی پہنچاسکتے ہیں،البتہ اس کی سند ضعیف ہے ، اس لیے دوسروں تک پہنچاتے وقت ضعیف ہونے کی صراحت بھی کریں۔

"المستدرك على الصحيحن للحاكم"میں ہے:

"عن أبي هريرة -رضي الله عنه-، قال: حدَّثنا سلمانُ الفارسيُّ قال: قال رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: «مَن قال: اللّهم إنّي أُشهِدك وأُشهِد ملائِكتَك وحَمَلةَ عرشِك، وأًشهِد مَن في السَّماوات ومَن في الأرض، أًَنَّك أنتَ اللهُ لا إلهَ إلاَ أنت وحدَك لا شريكَ لك، وأًُشهِد أنَّ محمداً عبدُك ورسولُك، من قالها مرّةً أعتقَ اللهُ ثُلُثَه من النار، ومن قالها مرَّتين أعتق اللهُ ثُلُثَيْه من النار، ومن قالها ثلاثًا أعتق اللهُ كُلَّه من النار». هذا حديثٌ صحيحُ الإِسناد، ولم يُخرِّجاه ".

(المستدرك على الصحيحين للحاكم، كتاب الدعاء،(1/ 704)، برقم (1920)، ط/دار الكتب العلمية-بيروت، الدعوات الكبير للبيهقي، باب جامع ماكان يدعو به النبي ... إلخ، (1/ 315)، برقم (224)، ط/غراس للنشر والتوزيع-الكويت)

"مجمع الزوائد ومنبع الفوائد"میں ہے:

"عن سلمانَ بن الإِسلام - يعني الفارسيِّ - قال: قال النبيُّ - صلّى الله عليه وسلّم -:"«اللهم إني أُشهِدك وأُشهِد ملائِكتَك وحَمَلةَ عرشِك، والسَّماواتِ ومن فيهنَّ، والأرضينَ ومن فيهنَّ، وأُشهِد جميع خَلقك بأنّك أنتَ اللهُ لا إلهَ إلاّ أنت، وأكفرُ مَن أبى ذلك من الأوَّلين والآخرين، وأُشهِد أنَّ محمداً عبدُك ورسولُك. مَن قالها أعتق اللهُ ثُلُثَه من النار، ومَن قالها مرَّتين أعتق الله - تَعالَى - ثُلثَيْه من النار، ومَن قالها ثلاثاً أعتق من النار» ". رَواه الطبرانيُّ بإسنادين، وفي أحدِهما أحمدُ بنُ إِسحاق الصُوفيُّ، ولم أعرِفْه، وبقيّةُ رجالِه رجالُ الصحيح".

(مجمع الزوائد،كتاب الأذكار، باب فيمن أشهد الله تعالى وملائكته ... إلخ،(10/ 87)، برقم(16834)، ط:مكتبة القدسي القاهرة)

(المعجم الكبير للطبراني، باب السين، ماروى ابوهريرة عن سلمان، (6/ 220)، برقم (6061) و(6062)، ط/ مكتبة ابن تيمية القاهرة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں