بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسنون دعاء میں الفاظ أعوذ بك من أن أظلم ہیں یا من أظلم؟


سوال

"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ".

مذکورہ دعاء کے آخرمیں "أَنْ"کالفظ ہے یانہیں؟یعنی آخر میں "وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ" پڑھیں گے یا "وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ  أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ" پڑھیں گے؟

جواب

سوال میں آپ نےجس دعاء  کے متعلق دریافت کیا  ہے ،یہ دعاء "سنن أبي داود"ودیگر کتبِ احادیث میں  لفظِ"أَنْ"کے ساتھ درج ذیل الفاظ میں مذکورہے :

"حدّثنا موسى بنُ إسماعيل، حدّثنا حمّاد، أخبرنا إسحاق بنُ عبد الله عن سعيد بنِ يسارٍ عن أبي هريرة-رضي الله عنه- أنّ النبيَّ -صلّى الله عليه وسلّم- كان يقولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ".

(سنن أبي داود، تفريع أبواب الوتر، باب في الاستعاذة، 2/91، رقم: 1544، ط: المكتبة العصرية،صيدا-بيروت)

ترجمہ:

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  روایت ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ". (اے اللہ! میں فقرسے،(مال کی )قلت سےاور ذلت سے تیری پناہ مانگتاہوں،اور اس بات سے تیری پناہ مانگتاہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یاکوئی مجھ پر ظلم کرے)‘‘۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں