بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسجد میں دو جمعے


سوال

ایک  مسجد میں  دو مرتبہ جمعہ مبارک   کی نماز ادا کرنا شریعت  کے نقطۂ  نگاہ سے جائز ہے یا ناجائز؟ اور اگر آفیسر بالا آڈر دیں اور آپ کی ایک نہیں سنتا تو  کیا امام اسی مسجد میں دوسری جماعت کسی دوسرے امام سے کرواسکتاہے؟

جواب

جس مسجد میں امام مؤذن مقرر ہوں، اور پنج وقتہ نماز جماعت سے ہوتی ہو، اس کے نمازی معلوم و متعین ہوں اس میں ایک فرض نماز کی دو یا ا س سے زیادہ جماعتیں کرانا درست نہیں ہے۔ لہٰذا ایسی مسجد میں   جمعہ کی نماز دو مرتبہ پڑھنا جائز نہیں ہے،  اگرچہ  دوسری جماعت کی امامت کسی اور امام سے کرائی جائے۔ جو لوگ پہلی جماعت میں شریک  نہیں ہو سکے وہ دوسری مسجد میں چلے جائیں، اگر دوسری مسجد میں گنجائش نہیں ہے یا دوسری مسجد ہے ہی نہیں تو کسی ہال وغیرہ  میں جمعہ کا انتظام کیا جائے، اگر کوئی انتظام نہ تو جمعہ کی نماز فوت ہونے کی صورت میں ظہر کی نماز بغیر  اذان، اقامت اور  جماعت کے تنہا ادا کر لیں۔ آفیسر بالا کو  حکمت کے ساتھ شرعی مسئلہ سے  آگاہ کر دیا جائے، بہرحال ایک ہی مسجد میں  دو مرتبہ جمعہ کی نماز جائز نہیں ہے۔ ضرورت کے وقت ایک شہر میں متعدد مقامات پر جمعہ کی نماز ادا کرنا جائز ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین   میں  ہے:

"(قوله: إلا الجامع) أي الذي تقام فيه الجمعة فإن فتحه في وقت الظهر ضروري و الظاهر أنه يغلق أيضًا بعد إقامة الجمعة لئلايجتمع فيه أحد بعدها ... (وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان و لا إقامة و لا جماعة.

(قوله: و كذا أهل مصر إلخ) ... عن المضمرات يصلون وحدانًا استحبابًا."

(کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج: 2، صفحہ: 157، ط: ایچ، ایم، سعید)

وفیه أیضًا: 

"(و تؤدى في مصر واحد بمواضع كثيرة) مطلقًا على المذهب، و عليه الفتوى."

(کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج: 2، صفحہ: 144، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200897

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں