بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک احرام سے دو عمرے کرنے کا حکم


سوال

ایک احرام سے دو عمرے کر سکتے ہیں ؟یعنی ایک عمرہ مکمل کیا اور پھر حدود حرم سے نکلے بغیر  حدود حرم سے ہی دوسرے عمرے کی نیت کر لے، اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر کیا صورت ہو سکتی ہے کہ بندہ احرام نہ کھولے اور مزید عمرے کرلے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر عمرے کا الگ احرام باندھنا ضروری ہے،ایک احرام سے ایک سے زائد عمرے کرنا صحیح نہیں ہے،ایک دفعہ احرام باندھ کر طواف اور سعی کرکے  بال منڈوا یا کٹواکر ایک عمرہ مکمل کرلے ،پھر اس کے بعد تنعیم یا جعرانہ جا کر دوبارہ دوسرے  عمرے کا احرام باندھے،اس طرح ایک سے زائد عمرے کرنا صحیح ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں ایک احرام سے ایک ہی عمرہ ہو سکتا ہے حدود حرم سے نکلے بغیر ، ایک سے زائد عمرے ايك ہی احرام سے كرنا جائز نہيں ہے، نیز اگر کسی نے ایک ہی احرام سے ایک سے زائد عمرے کیے تو اس پر دم لازم ہوگا۔

البحر العمیق میں ہے:

"یجب  أن يعلم أن الجمع بين احرامي الحج أو احرامي العمرة بدعة بالاتفاق بين اصحابنا، وفي الجامع الصغير للعتابي: حرام لأنه من اكبر الكبائر هكذا روى عن النبي صلى الله عليه وسلم... وفي الحيط والجمع بين احرامي العمرة مكروه."

(الباب السابع في الاحرام، الفصل العاشر،الجمع بين الاحرامين،778/2،ط:موسسة الريان،المكتبة المكية)

مجمع الانہر میں ہے:

"(ومن فرغ من عمرته إلا التقصير) بأن أحرم وطاف وسعى ولم يقصر (فأحرم بأخرى لزمه دم) جبر؛ لأنه ‌جمع ‌بين ‌إحرامي ‌العمرة وهو مكروه."

(كتاب الحج،باب إضافة الإحرام إلى الإحرام،305/1،ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410101593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں