بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہندو شخص کا یہ دعوی ہے کہ سولر لگانے سے سورج کو نقصان ہوتا ہے


سوال

انڈیا کے ایک غریب علاقے میں ایک شخص نے سولر لگایا ،ایک ہندو مذہبی شخصیت نے سولر کے ناجائز ہونے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سولر سورج کھینچتا ہے  یا چوس لیتا ہے تو پھر عوام نے حملہ کر کےاس شخص کو   نقصان پہنچایا،تو  اب عقلی جواب درکار  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سولر سسٹم لگانا جائز ہے ،اور اس سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ، یہ کہنا کہ سولر سسٹم سورج  کی روشنی کھینچتا ہے ،اور چوس لیتا ہے یہ بات درست نہیں ہے،کیوں کہ  سولر  سسٹم لگانے سے سورج کوکوئی  نقصان نہیں پہنچتا، سورج سے تو روشنی اور توانائی  نکل رہی ہے ،کائنات میں پھیل رہی ہے،سولر لگانے سے سورج سے نکلنے  والی  روشنی  اور توانائی محفوظ ہوکر انسان کےلئے قابل استعمال ہوجاتی ہے،اور اس سے دوسرے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں ،اور یہ  اللہ کی دی ہوئی نعمت سے فائدہ اٹھانا ہے،یہ ایسا ہی ہے جس طرح کہ پانی  سمندراور دریا  میں چلتا ہے اور ندی نالوں میں بہتا ہے تو  جب  اس پانی کو زمین کی کھیتی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے  اوراس سے  زمینیں  آباد کی جاتی ہیں  تو اس سے سمندر اور دریا کو نقصان  نہیں پہنچتا،بلکہ یہ تو اللہ کی دی ہوئی نعمت کو کام میں لانا اور پانی کو ضائع ہونے سے بچانا اور اس سے فائدہ اٹھانا ہے ،اسی طرح سولر  سسٹم لگانے سے سورج کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے، بلکہ اس سے سورج کی روشنی محفوظ ہوجاتی ہے،اور اس روشنی سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔

لہذا مذکورہ شخص کا یہ کہنا کہ سولر سسٹم لگانے سے سورج کو نقصان  پہنچتا ہے ، سراسر غلط ہے اور بے بنیاد ہے۔

تاہم یہ بات حکمت و تدبیر کے ساتھ بھی اس شخص کو  سمجھائی جاسکتی تھی، اس لیے حملہ  کرنا یا نقصان پہنچانا درست نہیں تھا۔

قرآن کریم میں ہے:

وَسَخَّرَ ‌لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرٰتٌ بِأَمْرِهٖ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَأٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُوْنَ [سورة النحل : 12]

ترجمہ: "اس نے تمہارے لیے رات اور دن اور سورج اور چاند کو (اپنا) مسخر (قدرت) بنایا ،اور ستارے بھی اس کے حکم سے مسخر ہیں ،بے شک اس میں (بھی) عقل مند لوگوں کے لیے چند دلیلیں (موجود ) ہیں ۔" (بیان القرآن)

تفسیر ابن کثیر  ميں هے:

"ينبه تعالى عباده على آياته العظام ومننه الجسام في تسخيره الليل والنهار يتعاقبان، والشمس والقمر يدوران، والنجوم الثوابت والسيارات في أرجاء السموات نورا وضياء ليهتدى بها في الظلمات، وكل منها يسير في فلكه الذي جعله الله تعالى فيه، يسير بحركة مقدرة لا يزيد عليها ولا ينقص عنها، والجميع تحت قهره وسلطانه وتسخيره وتقديره وتسهيله، كقوله: إن ربكم الله الذي خلق السماوات والأرض في ستة أيام ثم استوى على العرش يغشي الليل النهار يطلبه حثيثا والشمس والقمر والنجوم مسخرات بأمره ألا له الخلق والأمر تبارك الله رب العالمين [الأعراف: 54] ولهذا قال: إن في ذلك لآيات لقوم يعقلون أي لدلالات على قدرته تعالى الباهرة وسلطانه العظيم لقوم يعقلون عن الله ويفهمون حججه."

(سورة النحل، ج: 4، ص: 482، ط: دار الكتب العلمية)

قرآن کریم میں ہے:

وَسَخَّرَ ‌لَكُمُ ٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ دَآئِبَيۡنِۖ ‌وَسَخَّرَ ‌لَكُمُ ٱلَّيۡلَ وَٱلنَّهَارَ." سورة ابراهيم، الآية: 33

ترجمہ: "اور تمہارے نفع کے واسطے سورج اور چاند کو (اپنی قدرت کا) مسخر بنایا۔"(بیان القرآن)

وفيه أيضا:

"وسخر لكم الشمس والقمر دائبين أي يسيران لا يفتران ليلا ولا نهارا لا الشمس ينبغي لها أن تدرك القمر ولا الليل سابق النهار وكل في فلك يسبحون (سورة يس: الآية:40) يغشي الليل النهار يطلبه حثيثا و الشمس والقمر والنجوم مسخرات بأمره ألا له الخلق والأمر تبارك الله رب العالمين (سورة الأعراف: الآية: 549) فالشمس والقمر يتعاقبان، والليل والنهار يتعارضان، فتارة يأخذ هذا من هذا فيطول، ثم يأخذ الآخر من هذا فيقصر يولج الليل في النهار ويولج النهار في الليل وسخر الشمس والقمر كل يجري لأجل مسمى (سورة فاطر: الآية: 13) ألا هو العزيز الغفار (سورة الزمر: الآية: 5)."

(سورة ابراهيم، ج: 4، ص: 439، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں