بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہی ملک کی نئی اور پرانی کرنسی کا کمی زیادتی کے ساتھ تبادلہ


سوال

موجودہ دور میں عام طور پر شادی وغیرہ کے لیے 1020 روپے دے کر 1000 روپے کے نئے نوٹ لیے جاتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے؟

جواب

نوٹ یا سکے جو ایک ہی ملک کے ہوتے ہیں اور ایک ہی قسم کی مالیت رکھتے ہیں، اگرچہ پرانے اور نئے ہوں، ان کا آپس میں تبادلہ مساوی طور پر ہاتھ  در ہاتھ جائزہے۔ کمی زیادتی کے ساتھ  تبادلہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائزہے، لہٰذا ایک ہزار روپے کے نئے نوٹ 1020 میں فروخت کرنا اور انہیں خریدنا ناجائز اور سود ہے۔

اگر ایسا عقد کرنا بہت ہی ضروری ہو تو اس کے جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ نئے نوٹ دینے والا شخص 1000 روپے مالیت کے نوٹوں کے ساتھ ملا کر ایک ہی عقد میں کوئی اور چیز بھی فروخت کرے، مثلاً: ایک عدد قلم وغیرہ ساتھ رکھ دے، اور مثلاً 1050 میں فروخت کردے، چناں چہ ایک ہزار روپے کے عوض ایک ہزار روپے ہو جائیں گے، اور اضافی رقم قلم کے عوض ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں