بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دوسرے کا صابن استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟


سوال

کیا ایک دوسرے کا صابن استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

ایک دوسرے کی   چیزیں جیسے  تولیہ، صابن ، کنگھی، پانی  کاجھوٹاوغیرہ محبت و شوق کے بغیر ضرورتاً استعمال کرناجائز ہے، البتہ ایک دوسرے کی طرف قلبی میلان اور تلذذ کے تصور کے ساتھ مذکورہ  چیزوں کااستعمال کرنا مکروہ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (فسؤر آدمي مطلقا) ولو جنبا أو كافرا أو امرأة، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه للاستلذاذ واستعمال ريق الغير، وهو لا يجوز مجتبى."

(باب المياه،فصل في البئر،1 /221،ط:سعيد)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

" و کراهة سؤر المرأۃ للأجنبي کسؤرہ لها لیس لعدم طھارته، بل للإستلذاذ کذا في النهر الفائق ....."

(كتاب الطهارة ،الباب الثالث في المياه وفيه فصلان،۱/ ۲۳،ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506100146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں