میرے چچا کی بیٹی کو اس کے شوہر نے غصے میں ایک دو تین کہا، مطلب یہ کے ساتھ میں طلاق کا لفظ استعمال نہیں ہو تو اب آپ بتائیں طلاق ہوئی کہ نہیں؟
طلاق واقع کرنے کے لیے طلاق کے کسی لفظ کا تلفظ ضروری ہے، خواہ وہ لفظ طلاق کے لیے صریح ہو یا کنایہ ، لہذا اگر کوئی شخص زبان سے طلاق کا کوئی لفظ نہیں کہتا ، بلکہ صرف ایک دو تین کہتا ہے، تو ایسے شخص کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے چچا کی بیٹی پر ان الفاظ کی ادائیگی سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200518
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن