بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دو تین سے طلا ق کا حکم


سوال

میرے  چچا کی بیٹی کو اس کے شوہر نے غصے میں ایک دو تین کہا،  مطلب یہ کے ساتھ میں طلاق کا لفظ استعمال نہیں ہو تو اب آپ بتائیں طلاق ہوئی کہ نہیں؟

جواب

طلاق واقع کرنے کے لیے  طلاق  کے کسی لفظ کا تلفظ ضروری ہے،  خواہ وہ لفظ طلاق کے لیے صریح ہو یا کنایہ ، لہذا اگر کوئی شخص  زبان سے طلاق کا کوئی لفظ  نہیں کہتا ،  بلکہ صرف ایک دو تین کہتا ہے،   تو ایسے شخص کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں آپ  کے  چچا  کی بیٹی پر ان الفاظ کی ادائیگی سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں