بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دفعہ میں تین طلاقیں دینا


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ہی دفعہ تین طلاق دے دے تو کیا طلاق ہو جاتی ہے؟

جواب

اکٹھی تین طلاقیں دینا شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، رسول اللہﷺ نے اس پر سخت ناراضی کااظہارفرمایاہے، چناں چہ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے:

''حضرت محمودبن لبید کہتے ہیں کہ جب رسول کریم ﷺکو اس شخص کے بارے میں بتایا گیا جس نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضب ناک ہو کر کھڑے ہو گئے، اور فرمایا: کیا اللہ عزوجل کی کتاب کے ساتھ کھیلا جاتا ہے ( یعنی حکمِ الٰہی کے ساتھ استہزا کیا جاتا ہے) درآں حالیکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں،  یہ سن کر مجلسِ نبوی میں موجود صحابہ میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اس شخص کو قتل نہ کر دوں؟"

(مشکاۃ بحوالہ سنن نسائی)

اس حدیث کی تشریح میں صاحبِ مظاہر حق علامہ نواب قطب الدین خان دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

'' اللہ عزوجل کی کتاب سے قرآنِ کریم کی یہ آیت ﴿ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاكٌ بِمَعْرُوْفٍ﴾  مراد ہے، اس آیت میں یہاں یہ حکم بیان کیا گیا ہے کہ ایک ساتھ تین طلاقیں نہ دینی چاہییں، بلکہ متفرق طور پر دینی چاہییں وہیں ﴿  وَلَا تَتَّخِذُوْ ا اٰيٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا ﴾کے ذریعہ یہ تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اَحکام کو لہو لعب کی طرح بے وقعت مت سمجھو۔ چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آیت کی طرف اشارہ فرمایا کہ متفرق طور پر طلاق دینے کی بجائے ایک ساتھ تینوں طلاقیں دینا حق تعالیٰ کے حکم ومنشا کی خلاف ورزی ہے، اور یہ خلاف ورزی گویا حق تعالیٰ کے احکام کے ساتھ استہزا ہے۔۔۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ  کے نزدیک تین طلاق ایک ساتھ دینا بدعت وحرام ہے۔ اور اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے؛ کیوں کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص کے اس فعل پر غضب ناک ہوتے تھے جو گناہ و معصیت کا باعث ہوتا تھا، حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک تین طلاق ایک ساتھ دینا حرام نہیں ہے، بلکہ خلافِ اولی ہے۔۔۔ علماء لکھتے ہیں کہ تین طلاقیں ایک ساتھ نہ دینے میں فائدہ یہ ہے کہ ایک طلاق کے بعد شاید اللہ تعالیٰ خاوند کے دل کو   بیوی کی طرف مائل کر دے اور اس کے فیصلہ میں کوئی ایسی خوش گوار تبدیلی آ جائے کہ وہ رجوع کر لے اور ان دونوں کے درمیان مستقل جدائی کی نوبت نہ آئے ۔۔۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یوں کہے کہ "أنت طالق ثلاثاً" (یعنی تجھ پر تین طلاق ہیں)۔۔۔ تو  حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی ، حضرت امام ابوحنیفہ،حضرت امام احمد اور جمہور علماء رحمہم اللہ یہ فرماتے ہیں کہ تین طلاقیں پڑیں گی۔''

(مظاہر حق شرح مشکوۃ المصابیح)

البتہ اگر کوئی شخص ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دے  اور بیوی کے ساتھ خلوتِ صحیحہ ہوچکی ہو تو چاروں ائمہ کے نزدیک  اس سے تینوں طلاق واقع ہوجائیں گی اور بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، عدت کے دوران رجوع یا بعد از عدت تجدیدِ نکاح کی اجازت نہیں ہوگی۔  اور اگر اب تک بیوی کے ساتھ خلوتِ صحیحہ نہ ہوئی ہو تو پھر دیکھا جائے گا کہ ایک مجلس میں تین طلاق ایک جملے سے دی گئی ہیں (مثلاً: یوں کہا: میں نے تمہیں تین طلاقیں دیں) یا الگ الگ جملوں سے دی گئی ہیں،  (مثلاً: یوں کہا: تمہیں طلاق دی، تمہیں طلاق دی، تمہیں طلاق دی)، اگر ایک ہی جملے سے تین طلاقیں دیں تو خلوت سے پہلے بھی تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اور وہی حکم ہوگا جو ذکر ہوا، اور اگر خلوتِ صحیحہ کے بعد الگ الگ جملوں سے تین طلاقیں دی گئیں تو پہلے جملے سے طلاقِ بائن واقع ہوکر نکاح ختم ہوجائے گا، اور اس کے بعد مزید طلاقوں کا محل باقی نہیں رہے گا، اس صورت میں  اگر باہمی رضامندی سے رجوع کرنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے ساتھ نکاح کی اجازت ہوگی، اور آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں