ایک شخص کے نام پر ایک گھر ہے اور وہ فوت ہو گیا ہے، اور مرحوم کی کوئی اولاد نہیں ہے ،ورثاء میں بیوہ، 2 بھائی ، 2 بہنیں ہیں، اس صورتحال میں وراثت کی تقسیم کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگرمذکورہ گھرمذکورشخص کی ملکیت نہیں ہے صرف نام پر ہے تومذکورہ شخص کے ورثاء میں تقسیم نہیں ہوگا،بلکہ جس شخص کی ملکیت ہے اس کے ورثاء میں تقسیم ہوگا،تاہم مذکورہ گھراگرواقعۃً مرحوم شخص کی ملکیت ہے تواس کے تقسیم کرنے کاشرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کےحقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین خرچہ كاادا کرنےکےبعداگرمرحوم پرکوئی قرض ہےتوقرضہ ان کےترکہ سےاداکرنےکےبعد،اوراگرانہوں نےکوئی جائز وصیت کی ہےتواس باقی ترکہ کےایک تہائی میں سےاداکرنے کے بعدباقی کل ترکہ منقولہ اور غیر منقولہ کو8 حصوں میں تقسیم کرکے بیوہ کو2 حصے اورہرایک بھائی کو2 حصے اورہرایک بہن کو 1 حصے ملے گا ۔
شوہر:4/8
بیوہ | بھائی | بھائی | بہن | بہن |
1 | 3 | |||
2 | 2 | 2 | 1 | 1 |
یعنی 100 فیصدمیں سے25 فیصد بیوہ کواور25 فیصدہرایک بھائی کواور12.5 فیصد ہرایک بہن کوملیں گے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
" بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."
(كتاب الهبة ،ج: 5 ط : 689 ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144401100827
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن