بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ اور ایک بیٹی میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک شخص مر گیا اور اس کے ورثاء میں صرف ایک بیٹی اور ایک بیوی ہے، تقسیم میراث کس طرح ہوگی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل جائیداد کو 8 حصوں میں تقسیم کر کے 1 حصہ مرحوم کی بیوہ کو، اور 7 حصے بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی 100 روپے میں سے (12.50) ساڑھے بارہ روپے مرحوم کی بیوہ کو، اور باقی (87.50) ساڑھے ستاسی روپے بیٹی کو ملیں گے۔

السراجي في الميراث (ص:68-69، ط: مكتبة البشرى):

’’الرد ضد العول، ما فضل عن فرض ذوي الفروض، و لا مستحق له، يرد على ذوي الفروض بقدر حقوقهم، إلا على الزوجين، و هو قول عامة الصحابة رضي الله عنهم، و به أخذ أصحابنا رحمهم الله.‘‘

نوٹ: میراث کی مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے والدین، دادا، چچا، پھوپھی، بھائی، بہن یا ان میں سے کوئی ایک مرحوم کی زندگی میں حیات نہ ہو، بصورتِ دیگر تقسیم مختلف ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں