بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بڑے جانور میں چار افراد کا شریک ہونا


سوال

کیا ایک جانور میں 4 شرکاء کی صورت میں بھی 7 حصےمقرر کرنالازم ہے؟

جواب

قربانی کے  بڑے جانور   (مثلاً: گائے، بیل ، بھینس اور اونٹ یا اونٹنی ) میں ایک سے لے کر سات تک حصے کیے جاسکتے ہیں، لیکن سات سے زیادہ حصے کرنا جائز نہیں ہیں، لہٰذا اگر بڑے جانور میں شرکاء سات سے کم ہوں، یعنی چار یا پانچ ہوں تو کوئی حرج نہیں، چاہیں تو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کردیں اور چاہیں تو بعض شرکاء کے حصہ بڑھاکر سات حصے پورے کرلیں، مثلاً: پانچ میں سے دو  شرکاء کے دو ، دو حصے اور باقی تین کا ایک ، ایک حصہ مقرر کرلیں، دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن کسی شریک کا حصہ  (رقم) ساتویں حصے  سے کم رکھنا جائز نہیں ہے،  ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 70)

''و لايجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة، ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں