کیا ایک جانور میں 4 شرکاء کی صورت میں بھی 7 حصےمقرر کرنالازم ہے؟
قربانی کے بڑے جانور (مثلاً: گائے، بیل ، بھینس اور اونٹ یا اونٹنی ) میں ایک سے لے کر سات تک حصے کیے جاسکتے ہیں، لیکن سات سے زیادہ حصے کرنا جائز نہیں ہیں، لہٰذا اگر بڑے جانور میں شرکاء سات سے کم ہوں، یعنی چار یا پانچ ہوں تو کوئی حرج نہیں، چاہیں تو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کردیں اور چاہیں تو بعض شرکاء کے حصہ بڑھاکر سات حصے پورے کرلیں، مثلاً: پانچ میں سے دو شرکاء کے دو ، دو حصے اور باقی تین کا ایک ، ایک حصہ مقرر کرلیں، دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن کسی شریک کا حصہ (رقم) ساتویں حصے سے کم رکھنا جائز نہیں ہے، ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 70)
''و لايجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة، ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200168
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن