بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں سونے کا حکم


سوال

عورت کا اعتکاف میں سونے کا کیا حکم ہے؟  اور عتکاف میں کتنا سونا چاہیے؟

جواب

اعتکاف کا  مقصد دنیوی امور سے  فارغ ہوکر محض اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوکر  شبِ قدر تلاش کرنا اور اس کی فضیلت کو حاصل کرنا ہے اور اپنے آپ کو اس جگہ میں محصور کرکے اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کرے کہ اے اللہ جب تک رمضان  المبارک کا مہینہ ختم نہ ہوجائے میں یہی رہوں گا، اس وجہ سے شدید ضرورت کے بغیر جائے اعتکاف سے باہر نکلنا اس عہد کے خلاف شمار ہوتا ہے،  تاہم فطری ضرورت  کے مطابق سونا (جس کی مقدار متعین نہیں کی جاسکتی، ہر شخص کے ذاتی احوال کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے)،  آرام کرنا اس کے خلاف نہیں ہے۔

المبسوط للسرخسي  میں ہے:

"وفي الاعتكاف تفريغ القلب عن أمور الدنيا وتسليم النفس إلى بارئها والتحصن بحصن حصين وملازمة بيت الله تعالى (قال) عطاء مثل المعتكف كمثل رجل له حاجة إلى عظيم فيجلس على بابه، ويقول: لا أبرح حتى تقضي حاجتي والمعتكف يجلس في بيت الله تعالى، ويقول: لا أبرح حتى يغفر لي فهو أشرف الأعمال إذا كان عن إخلاص." 

(باب الاعتكاف، ج:3، ص:115، ط:ادارة القرآن )

فقط  والله اعلم


فتوی نمبر : 144209201714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں