بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیشاء نام رکھنے کا حکم


سوال

کیا "عیشاء" نام صحابیات میں سے کسی کا نام ہے، اور لڑکی کے لئے نام رکھنا صحیح ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں لفظ " عیشاء" مذکورہ تلفظ اور صیغے کے ساتھ تتبع اور تلاش کے بعد بھی صحابیات رضی اللہ عنہن اجمعین کے ناموں میں سے نہیں ملا، اور مذکورہ صیغہ تلفظ اور صیغے کے ساتھ یہ لفظ عربی میں مستعمل نہیں ہے، لہذابچی کا نام عیشاء رکھنا درست نہیں ہے،تاہم " عیشاء " کےصیغہ کے بجائے " عیشۃ" عین کے نیچے زیر کے ساتھ اور شین کے فتحہ کے ساتھ اس کا  معنی زندگی کے ہیں اور اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔

البتہ بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن اجمعین یا نیک خواتین کے نام پر رکھنا چاہیے، ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے عنوان سے ایپلیکیشن موجود ہے، جس میں آپ اپنی مرضی کے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي ) میں ہے:

"ومعنى (عيشة راضية) أي عيش مرضي، يرضاه صاحبه. وقيل: عيشة راضية أي فاعلة للرضا، وهو اللين والانقياد لأهلها. فالفعل للعيشة لأنها أعطت الرضا من نفسها، وهو اللين والانقياد. فالعيشة كلمة تجمع النعم التي في الجنة، فهي فاعلة للرضا، كالفرش المرفوعة، وارتفاعها مقدار مائة عام، فإذا دنا منها ولي الله اتضعت حتى يستوي عليها، ثم ترتفع كهيئتها، ومثل الشجرة فرعها، كذلك أيضا من الارتفاع، فإذا اشتهى ولي الله ثمرتها تدلت إليه، حتى يتناولها ولي الله قاعدا وقائما، وذلك قوله تعالى: قطوفها دانية [الحاقة: 23]. وحيثما مشى أو ينتقل من مكان إلى مكان، جرى معه نهر حيث شاء، علوا وسفلا، وذلك قوله تعالى: يفجرونها تفجيرا  [الإنسان: 6]. فيروى في الخبر (إنه يشير بقضيبه فيجري من غير أخدود حيث شاء من قصوره وفي مجالسه). فهذه الأشياء كلها عيشة قد أعطت الرضا من نفسها، فهي فاعلة للرضا، وهي انذلت وانقادت بذلا وسماحة".

(سورۃ القارعة، رقم الآیۃ:07، ج:20، ص:166، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں