بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی جماعت کا وقت


سوال

با جماعت عشاء کی نماز کس وقت تک پڑھ سکتے ہیں؟ کیا اس کے لیے کوئی مقرر وقت لازمی ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ گرمی کے موسم میں عشاء کی نماز میں تعجیل  (یعنی عشاء کا وقت شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ادا کرنا) اولیٰ ہے،اور سردی کے موسم میں تاخیر (یعنی ایک تہائی رات گزرجانے کے بعد آدھی رات ہونے سے پہلے پہلے پڑھنا) افضل ہے، نیز عشاء کی جماعت اتنی تاخیر سے کرنا کہ جس کی وجہ سے جماعت فوت ہونےیا تقلیل جماعت کا اندیشہ ہو مکروہ ہے۔ البتہ تاخیر ہونے کی صورت میں ( چوں کہ عشاء کی نماز کا وقت  شفق کی سفیدی غائب ہوجانے کے بعد سے شروع ہوکر صبح صادق تک ہے، اس وجہ سے)  صبح صادق ہونے   سے پہلے پڑھی جاسکتی ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہے  کہ عشاء کی نماز بغیر عذر کے آدھی رات کے بعد پڑھنا مکروہ ہے، خواہ وہ تنہا ادا کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) تأخير (عشاء إلى ثلث الليل) قيده في الخانية وغيرها بالشتاء، أما الصيف فيندب تعجيلها (فإن أخرها إلى ما زاد على النصف) كره لتقليل الجماعة، أما إليه فمباح." 

(كتاب الصلوة، ج:1، ص:367، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207201183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں