بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمانِ مفصل اور ایمانِ مجمل کا ماخذ


سوال

نئی  نسل کے لیے بَاحَوالہ کتاب لکھ رہاہوں، کافی دنوں سے کوشش میں ہوں،  لیکن ایمانِ مفصل اور ایمانِ مجمل کے اصل ماخذ تک پہنچ نہ سکا۔ براۓمہربانی  یہ بتادیجیے کہ ایمانِ مفصل اور ایمانِ مجمل کا ماخذ کیا ہے؟ نیز  یہ کب سے اسی نام سے مسمی ہوۓ یعنی اس کا آغاز کب سے ہوا؟

جواب

پہلی بات تو یہ سمجھنی چاہیے کہ ہمارے ہاں رائج  چھ  کلمے، ایمانِ  مجمل ایمانِ  مفصل   اس نام اور عنوان کے ساتھ بعینہ قرآنِ مجید یا احادیثِ مبارکہ میں یک جا طور پر نہیں ہیں،  نہ ہی کسی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ  یہ کلمات اسی نام اور اسی ترتیب سے بعینہ قرآنِ  مجید  یا حدیث شریف میں وارد ہیں، البتہ ان کلموں کی عبارات مختلف نصوص میں موجود ہیں، بعض کلمات بعینہ موجود ہیں اور بعض متفرق طور پر موجود ہیں، نیز ان میں سے بعض کے فضائل بھی منقول ہیں۔

اسلامی عقائد کی تدوین کے مختلف ادوار میں جب غیر عرب لوگوں کو عربی زبان میں اسلامی عقائد  (اللہ تعالیٰ کی توحید و صفات، نیز کفر وشرک سے بے زاری اور استغفار وغیرہ کے کلمات) کی تعلیم دینے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اسلام کے بنیادی عقائد کو اہلِ علم نے ایمانِ مفصل، ایمانِ مجمل اور شش کلموں کی صورت میں جمع کردیا، اور ان کلمات میں سے جس کی کوئی فضیلت احادیث میں موجود تھی وہ بھی ساتھ ذکر کردی گئی، ایمانِ مفصل میں اسلام کے ان بنیادی عقائد کا ذکر ہے  جن کی صراحت قرآنِ مجید یا احادیثِ مبارکہ میں ہے، اور ایمانِ مجمل میں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات پر ایمان اور اس کے تمام احکام کو بدل و جان تسلیم کرنے کا اقرار ہے؛  لہٰذا بصورتِ مسئولہ ایمان مجمل یا ایمان مفصل کے عنوان سے مروجہ کلمات کسی آیت یا حدیث میں بعینہ ان ہی کلمات اور عنوان کے ساتھ  اس طرح بیان نہیں ہوئے، بلکہ آیات واحادیث سے اخذ کر کے بنائے گئے ہیں۔ اس کے لیے کتبِ احادیث کے کتاب الایمان کا مطالعہ کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144108201062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں