بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 ربیع الاول 1446ھ 19 ستمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

علم روایت حدیث اور علم درایت حدیث کی تعریف


سوال

’’درایتِ حدیث ‘‘کے نام سے نقد ِحدیث کا کوئی معروف اصول ہے؟ متقدمین کے یہاں اس کا شمار ہوتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ علم ِحدیث کی بنیادی طورپر دو قسمیں ہیں:

۱۔علمِ روایتِ حدیث۔

۲۔علمِ درایتِ حدیث (جسے ’’علم مصطلح ِحدیث‘‘،’’علمِ اصولِ حدیث‘‘ اور ’’علومِ حدیث‘‘ بھی کہاجاتا ہے)۔

۱۔علمِ روایتِ حدیث : وہ علم ہے جس کے ذریعے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اَقوال، اَفعال اور اُن کی روایت  ، اُن کے  ضبط کرنے اور اُن کے الفاظ لکھنے کو جانا جاتا ہے۔

۲۔علمِ  درایتِ حدیث : وہ علم ہے جس کے ذریعے روایت کی حقیقت ، اس کی شرائط ،انواع، اَقسام ، اَحکام ، راویوں کے اَحوال  اور اُن کی شرائط ،  روایات کی قسمیں  اور ان کے متعلقات کو جانا جاتا ہے۔

علم درايت ِ حديث  کی مذکورہ تعریف کے علاوہ امام عزالدین بن جماعہ رحمہ اللہ نے  ایک آسان اور مختصرتعریف بھی کی ہے، جو علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے"تدريب الراوي شرح تقريب النواوي"میں اور شیخ نورالدین عتر رحمہ اللہ  رحمہ اللہ  نے"منهج النقد في علوم الحديث"میں ذکر کی ہے،چنانچہ شیخ نور الدین عتر رحمہ اللہ فرماتےہیں:

’’اس علمِ(درایتِ حدیث) کی سب سے بہترین تعریف ،امام عزالدین بن جماعۃ  رحمہ اللہ کی تعریف ہے،وہ فرماتےہیں:یہ اُن قوانین کے جاننےکانام ہے جن کے ذریعے سند اورمتن کے احوال کوجاناجاتا ہے‘‘۔

"تدريب الراوي شرح تقريب النواوي" میںہے:

"قَالَ ابْنُ الْأَكْفَانِيِّ فِي كِتَابِ إِرْشَادِ الْقَاصِدِ، الَّذِي تَكَلَّمَ فِيهِ عَلَى أَنْوَاعِ الْعُلُومِ:

عِلْمُ الْحَدِيثِ الْخَاصُّ بِالرِّوَايَةِ: عِلْمٌ يَشْتَمِلُ عَلَى نَقْلِ أَقْوَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْعَالِهِ، وَرِوَايَتِهَا، وَضَبْطِهَا، وَتَحْرِيرِأَلْفَاظِهَا.

وَعِلْمُ الْحَدِيثِ الْخَاصُّ بِالدِّرَايَةِ: عِلْمٌ يُعْرَفُ مِنْهُ حَقِيقَةُ الرِّوَايَةِ، وَشُرُوطُهَا، وَأَنْوَاعُهَا، وَأَحْكَامُهَا، وَحَالُ الرُّوَاةِ، وَشُرُوطُهُمْ، وَأَصْنَافُ الْمَرْوِيَّاتِ، وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهَا. انْتَهَى ...وَقَالَ الشَّيْخُ عِزُّ الدِّينِ بْنُ جَمَاعَةَ: عِلْمُ الْحَدِيثِ: عِلْمٌ بِقَوَانِينَ يُعْرَفُ بِهَا أَحْوَالُ السَّنَدِ وَالْمَتْنِ ".

(تدريب الراوي، مقدمة السيوطي، الفائدة الأولى، ج:1، ص:25-26، ط:دار طيبة)

 "منهج النقد في علوم الحديث" میں ہے:

"وَأحْسَنُ تَعْرِيْفٍ لِهَذَا الْعِلْمِ هُوَ تَعْرِيْفُ الإِمَامِ عِزُّ الدِّينِ بْنُ جَمَاعَةَ حَيْثُ قَالَ: عِلْمٌ بِقَوَانِينَ يُعْرَفُ بِهَا أَحْوَالُ السَّنَدِ وَالْمَتْنِ".

(منهج النقد، الباب الأول في التعريف العام بمصطلح الحديث، الفصل الأول، ص:32، ط:دار الفكر، دمشق-سورية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں