اگر کوئی شخص ایک ملک سے دوسرے ملک چلاجائے، لیکن مسافت 78کلو میٹر سے کم ہو تو یہ شخص مسافر ہوگا ؟
واضح رہے کہ شرعی طور پر مسافر وہ شخص شمار ہوتا ہے جو 48 میل (77.24 کلو میٹر) یا اس سے زیادہ مسافت کے ارادے سے اپنے شہر سے باہر سفر کے لیے نکلے، تو اس پر اپنے شہر کی حدود سے نکلنے کے بعد سفر کے احکامات لازم ہوجاتے ہیں، اگر مذکورہ مسافت سے کم میں سفر کرے تو شرعی طور پر مسافر شمار نہیں ہوگا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص ایک ملک کے علاقےسے دوسرے ملک کے علاقے میں چلاجائے اور دونوں علاقوں کےدرمیان (یعنی اپنے ملک کے جس شہر/ بستی سے نکلا ہے اس کی آبادی کے اختتام سے لے کر جس ملک کا سفر مقصود ہے، اس کے مطلوبہ شہر کی آبادی کی ابتدا تک) 48میل سے کم فاصلہ ہو تو وہ شرعی مسافر نہیں ہوگا، خواہ پندرہ دن سے کم اقامت کے ارادے سے جائے۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
" من خرج من عمارة موضع إقامته ... مسيرة ثلاثة أيام و ليليها من اقصر ايام السنة...الخ"
(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2،ص:122، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتي يترخص برخصة المسافرين...الخ "
( كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1،ص:139، ط: رشيدية)
مظاہر حق میں ہے:
"اگر کوئی شخص اڑتالیس میل (میں تقریبا 78 کلومیٹر) کی مسافت کے لیے اپنے گھر سے سفر پر نکلے تو جیساکہ اوپر ذکر کیا گیا اپنے گاؤں یا شہر کی آبادی سے باہر نکلتے ہی اس پر قصر واجب ہو جاتا ہے"۔
( باب صلاۃ المسافر،1/842، ط: دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100954
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن