بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد قریب ہونے کے باوجود نماز کیلئے بلڈنگ میں مصلیٰ بنانے اور اس میں امام و مؤذن مقرر کرنے کا حکم


سوال

میری رہائش ایک ملٹی اسٹوری بلڈنگ میں ہے، جس کے 13 فلور ہیں، بلڈنگ کے تین منٹ کے فاصلے پر دو جامع مسجد موجود ہیں، ایک بریلوی مسلک والوں کی ہے ،دوسری دیوبندی مسلک والوں کی ہے، بلڈنگ میں بلڈر نے 3 فلیٹ کے برابر کی جگہ نماز کے لیے مختص کی ہے،مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ اتنے قریب دو جامع مساجد موجود ہوتے ہوئے کیا بلڈنگ انتظامیہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ فلیٹس جو کہ نماز کے لیے مختص کیے گئے ہیں، ان میں امام و مؤذن کا تقرر کیا جائے اور باقاعدہ جماعت کا اہتمام کیا جائے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بلڈنگ میں رہائشیوں کی سہولت کی خاطر( کہ بڑے بوڑھے سب لوگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکیں )  نماز  کےلیے  فلیٹ مختص کرنا درست ہے اور اس کی حیثیت شرعی مسجد کی نہیں ہوگی، بلکہ مصلٰی کی ہوگی  اور اس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے جماعت کا ثواب تو مل جائے گا،البتہ مسجد کی جماعت کا ثواب نہیں ملے گا  اور اگر اس مصلی میں لوگ نماز پڑھنے کے لیےآتے ہوں ،تو چوں کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے،اس لیے اذان کے لیے مؤذن اور جماعت سے نماز پڑھانے کے لیے امام مقرر کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: ‌وحاصله ‌أن ‌شرط ‌كونه ‌مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا لينقطع حق العبد عنه."

(كتاب الوقف،358/4،ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں