بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہاتھ سے سر کا مسح کرنا


سوال

کیا ایک ہاتھ سے سر کا مسح کرنے سے فرض ادا ہو جاتا ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ وضو میں سر کے چوتھائی حصہ پر  مسح کرنا فرض ہے، لہذا اگر کوئی شخص صرف ایک ہاتھ  سے سر کے چوتھائی  حصہ پر  مسح کر لے  تو فرض ادا ہو جائے گا، البتہ  دونوں ہاتھوں سےپورے سر کا مسح کرنا  سنت ہے، اس لیے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرنا چاہیے ، تاکہ سنت پر عمل ہوسکے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"ومسح ربع الراس مره فوق الأذنين ولو باصابة مطر او بلل باقي بعد غسل على المشهور، لا بعد مسح إلا أن یتقاطر، ولو مد اصبعا او اصبعين لم يجز، إلا أن يكون مع الكف او بابهام والسبابۃ مع ما بينهما أو بمياه."

( أرکان الوضوء: ج:1، ص:99، ط: سعید)

وفیه ایضاً:

 "ومسح کل رأسه مرۃ مستوعبۃ، فلو ترکه و دام علیه اثم."

(أرکان الوضوء: ج:1، ص:100، ط: سعید)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"قال الزیلعی: وتكلموا في كيفية المسح والأظهر أن يضع كفيه و أصابعه علی مقدم رأسه ویمدھما الی القفا علی وجه یستوعب جمیع الرأس، ثم یمسح أذنیه باصبعیه."

(أرکان الوضوء: ج:1، ص:120، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100668

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں