بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں آپ کا نکاح کردوں کہنے سے نکاح کا حکم


سوال

 نکاح خواں نے دولہا سے یوں کہا کہ "میں  فلاں بنت فلاں سے آپ کا نکاح کردوں" حالانکہ کہنا تھا کہ میں نے فلاں بنت فلاں سے نکاح کر دیا جبکہ دولہا نے جواب میں کہا کہ میں نے قبول کیا، تو مذکورہ الفاظ کے جواب میں قبول کہنے سے نکاح منعقد ہوا یا نہیں؟، براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح کرنے کی صورت میں ایجاب اور قبول کے صیغے یا تو دونوں ماضی کے(مثلاً نکاح خواہ نے دولہے سے کہا " میں نے آپ کا نکاح فلاں خاتون سے کرلیا، اور دولہا جواب میں کہے" میں نے قبول کرلیا) ہونے چاہیے، اگر ایجاب وقبول میں سے کوئی ایک ماضی کا صیغہ ہو اور دوسرا مستقبل کا ہو، تب بھی نکاح منعقد ہوجائےگا۔

صورتِ مسئولہ میں جب نکاح خوان نے دولہے سے کہا " میں آپ کا نکاح کردوں" تو یہ صیغہ ایجاب نہیں ہے بلکہ  وکالت کو طلب کرنے کی استفہام ہے، اس لیے محض  دولہے کا جواب میں  " میں نے قبول کیا" کہنے سے نکاح منعقد نہیں ہوا۔

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"ینعقد بالإيجاب والقبول وضعا للمضي أو وضع أحدهما للمضي والآخر لغيره مستقبلا كان كالأمر أو حالا كالمضارع، كذا في النهر الفائق فإذا قال لها أتزوجك بكذا فقالت قد قبلت يتم النكاح".

(کتاب النکاح، الباب الثاني فيما ينعقد به النكاح وما لا ينعقد به، ج:1، ص:270، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں