بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایہاب نام رکھنے کا حکم


سوال

کیا "ایہاب" نام رکھنا درست ہے اور اس کے معنی کیا ہیں؟ 

جواب

’’اِیہاب‘‘ (إِیْهَاب) نام رکھنا جائز ہے، اور عربی زبان میں اس کے مختلف معنے ہیں:

۱- ہدیہ تیار کرنا۔

۲- کسی چیز کا ہمیشہ ساتھ رہنا ۔

۳- کسی چیز کو حاصل کرنے پر قدرت دینا وغیرہ ۔

"وأَصْبَحَ فلان مُوهِـباً، بكسر الهاء، أَي مُعِدّاً قادراً.
وأَوهَبَ لك الشيءَ: أَعدَّه.
وأَوْهَبَ لك الشيءُ: دامَ.
قال أَبو زيد وغيره: أَوهَبَ الشيءُ إِذا دام، وأَوهَبَالشيءُ إِذا كان مُعَدّاً عند الرجل، فهو مُوهِب؛
وأَنشد: عَظِـيمُ القَفا، ضَخْمُ الخَواصِرِ، أَوهَبَتْ * له عَجْوَةٌ مَسْمُونةٌ، وخَمِـيرُ.
(* قوله «ضخم الخواصر» كذا بالمحكم والتهذيب والذي في الصحاح رخو الخواصر.) وأَوهَبَ لك الشيءُ: أَمْكَنَك أَن تأْخُذَه وتَنالهُ؛ عن ابن الأَعرابي وحده.
قال: ولم يقولوا أَوهَبْتُه لك". (لسان العرب، ماده: و،ه،ب) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں