ہمارے گاؤں میں پہلے سے عیدگاہ ہے، مگر اب اس کو شہید کرکے اسی زمین میں دوسری جگہ نئی عیدگاہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں، کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر عید گاہ کی مذکورہ زمین وقف ہو اور واقف نے عید گاہ ہی کے لیے وقف کی ہو تو اس زمین میں کچھ اور نہیں بنا سکتے، اگر چہ دوسری جگہ عید گاہ بناناجائز ہے، البتہ اگر مذکورہ زمین جس پر عید گاہ بنائی گئی تھی باقاعدہ کسی نے وقف نہیں کی تھی، بلکہ کسی کی ملکیت تھی اور عید کی نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی تو مذکورہ زمین کو منہدم کرنے کے بعد مالک اپنے ذاتی تصرف میں لا سکتا ہے، اور اسی زمین میں دوسری جگہ عید گاہ بنانے میں حرج نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قولهم: شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم و الدلالة، و وجوب العمل به".
(كتاب الوقف، ج: 4، ص: 366، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144601101555
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن