بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید الفطر کی نماز کا طریقہ


سوال

عیدالفطر کی نماز  کا طریقہ  بتادیجیے!

جواب

عید   کی نماز  کے لیے اذان اور  اقامت نہیں، نماز  کی ادائیگی کا طریقہ  یہ  ہے کہ  جب نماز کھڑی  کی جائے تو عید   کی نماز    چھ   زائد تکبیرات  کے  ساتھ   پڑھنے  کی نیت کرے، اس کے بعد تکبیر کہہ کر  ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اور ثناء پڑھے، اس  کے بعد  تین  زائد تکبیریں  کہے، دو تکبیروں میں ہاتھ  کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے اور تیسری تکبیر پر ہاتھ اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے، اس کے بعد  تعوذ و تسمیہ پڑھ کر امام اونچی آواز میں قراءت کرے، قراءت مکمل ہونے  کے بعد بقیہ  رکعت (رکوع اور سجدہ وغیرہ)  دیگر  نمازوں کی طرح ادا کرے۔

پھر   دوسری  رکعت  کے شروع میں امام اونچی آواز  میں قراءت کرے، اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہے،  تینوں تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے، پھر ہاتھ اٹھائے بغیر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے اور پھر دیگر نمازوں کی طرح دو سجدوں کے بعد التحیات، درود اور  دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، پھرنماز مکمل کرنے کے بعد امام  دو  خطبے دے، دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھے۔ 

خطبے یاد نہ ہوں تو دیکھ کر پڑھ لیں، عید الفطر کے خطبے درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

عید الفطر کا خطبہ

اگر  یہ  خطبے  پڑھنا بھی مشکل ہو تو  دونوں خطبوں میں حمد و صلاۃ اور چند آیات پڑھ لینا بھی کافی ہوگا، نیز عیدین کے خطبوں کی ابتدا و انتہا اور درمیان میں تکبیرات پڑھنے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (1/ 150):

"و يصلي الإمام ركعتين فيكبر تكبيرة الافتتاح، ثم يستفتح، ثم يكبر ثلاثًا، ثم يقرأ جهرًا، ثم يكبر تكبيرة الركوع، فإذا قام إلى الثانية قرأ، ثم كبر ثلاثًا و ركع بالرابعة فتكون التكبيرات الزوائد ستًّا، ثلاثًا في الأولى و ثلاثًا في الأخرى، و ثلاث أصليات: تكبيرة الافتتاح و تكبيرتان للركوع، فيكبر في الركعتين تسع تكبيرات و يوالي بين القراءتين، و هذه رواية ابن مسعود بها أخذ أصحابنا، كذا في محيط السرخسي.
و يرفع يديه في الزوائد و يسكت بين كل تكبيرتين مقدار ثلاث تسبيحات، كذا في التبيين. و به أفتى مشايخنا، كذا في الغياثية. و يرسل اليدين بين التكبيرتين و لايضع، هكذا في الظهيرية. ثم يخطب بعد الصلاة خطبتين، كذا في الجوهرة النيرة. و يجلس بينهما جلسة خفيفة، كذا في فتاوى قاضي خان."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں