بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عید پر عیدی دینے کا شرعی ثبوت


سوال

عید پر عیدی دینا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سے ثابت ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ عید کا دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے خوشی کا دن ہے،اسی خوشی کے اظہار کے طور پر مسلمانوں میں  عام تحفہ تحائف کی طرح عیدی کا لین دین بھی ہوتا ہے، لہذا شرعی اعتبار سے عیدی کا بھی وہی حکم ہے جو عام تحائف کاہے،اگرکوئی شخص اپنی خوشی سےاس کولازم سمجھے بغیرکسی کو عیدی دیتا ہے تو شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے،بلکہ یہ ایک امر مستحسن ہے اور اجروثواب کا باعث ہے،کیونکہ اس سے مسلمانوں میں آپس میں  محبت بڑھتی ہے،جو کہ اسلام میں عین مطلوب ہے۔

عام تحائف کا لین دین تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسوہ حسنہ سے ثابت ہے لیکن خاص عیدی کا لین دین آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت نہیں ہے، البتہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استاذ امام حماد رحمہ اللہ پانچ سو افراد کو ایک ایک جوڑا اور ایک ایک سو درہم عید کے دن عنایت کیا کرتے تھے۔

 سير أعلام النبلاء میں ہے:

"و قال أحمد بن عبد الله العجلي: كان أفقه أصحاب إبراهيم، و كانت ربما تعتريه موتة و هو يحدث، و بلغنا: أن حماداً كان ذا دنيا متسعة، و أنه كان يفطر في شهر رمضان خمس مائة إنسان، و أنه كان يعطيهم بعد العيد لكل واحد مائة درهم."

( حماد بن أبي سليمان مسلم الكوفي، الطبقة الثالثة،ج5،ص234، ط: مؤسسة الرسالة)

و فيه أيضاً:

"عن الصلت بن بسطام قال: و كان يفطر كل يوم في رمضان خمسين إنساناً، فإذا كان لسلة الفطر كساهم ثوباً ثوباً."

(حماد بن أبي سليمان مسلم الكوفي، الطبقة الثالثة،ج5،ص234، ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں