كسي شخص نے قسم كھائی عید کے دن تک کی اور اس کے الفاظ یہ تھے کہ "میں عید کے دن رات کے بارہ بجے تک یعنی جب عید کا دن ختم ہوگا تب تک فلاں چیز نہیں کھاؤں گا" اور اس کے دل میں نیت تھی کہ عید کے پہلے دن کی تو کیا اس کے الفاظ سے عید کے تین دن مراد لیں گے یا صرف پہلا دن؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے ان الفاظ سے قسم کھائی ہے کہ " میں عید کے دن رات کے بارہ بجے تک یعنی جب عید کا دن ختم ہوگا تب تک فلاں چیز نہیں کھاؤں گا" تو اس سے صرف عید کا پہلا دن ہی مراد ہوگا، اس لیے کہ عید کا دن اصل پہلا ہی ہوتا ہے،نیز قسم کھانے والے کی نیت بھی یہی تھی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 293):
" وَأَمَّا نِيَّةُ تَخْصِيصِ الْعَامِّ فِي الْيَمِينِ فَمَقْبُولَةٌ دِيَانَةً اتِّفَاقًا، وَقَضَاءً عِنْدَ الْخَصَّافِ وَالْفَتْوَى عَلَى قَوْلِهِ إنْ كَانَ الْحَالِفُ مَظْلُومًا، وَكَذَا اخْتَلَفُوا هَلْ الِاعْتِبَارُ لِنِيَّةِ الْحَالِفِ أَوْ الْمُسْتَحْلِفِ؟ وَالْفَتْوَى عَلَى نِيَّةِ الْحَالِفِ إذَا كَانَ مَظْلُومًا إلَّا إنْ كَانَ ظَالِمًا كَمَا فِي الْوَلْوَالِجيَّةِ وَالْخُلَاصَةِ اهـ.
وَفِي حَوَاشِيهِ عَنْ مَآلِ الْفَتَاوَى: التَّحْلِيفُ بِغَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى ظُلْمٌ وَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الْحَالِفِ وَإِنْ كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ مُحِقًّا."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200578
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن