بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کی عید کی نماز میں پہلی رکعت رہ گئی ہو تو وہ اپنی نماز کس طرح مکمل کرے گا؟


سوال

اگر کسی کی عید کی پہلی مکمل رکعت رہ گئی ہو تو وہ کیسے اپنی نماز پوری کر سکتا ہے?

جواب

صورت مسئولہ میں اگر عیدین کی نماز میں کسی کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو وہ امام کے سلام کے بعد کھڑے ہوکر پہلے ثناء، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے، پھر تین تکبیرات زوائد کہہ کر رکوع کرے، اور بقیہ نماز پوری کرلے۔

البتہ اگر  کوئی شخص پہلی رکعت کی ترتیب پر ادا کرے، یعنی  ثناء کے بعد زائد تکبیرات کہہ کر پھر تلاوت کرکے رکوع کرے  تو حضرت مفتی ولی حسن صاحب رحمہ اللہ نے اس کی  بھی گنجائش لکھی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 173):

"(ولو أدرك) المؤتم (الإمام في القيام)  بعدما كبر (كبر) في الحال برأي نفسه؛ لأنه مسبوق، ولو سبق بركعة يقرأ ثم يكبر؛ لئلا يتوالى التكبير.

 (قوله : يقرأ ثم يكبر) أي إذا قام إلى قضائها، أما الركعة التي أدركها مع الإمام فينبغي أن يجري فيها التفضيل المار من إدراكه كل التكبير أو بعضه أولا ولا كما أفاده في الحلية (قوله: لئلا يتوالى التكبير) أي لأنه إذا كبر قبل القراءة وقد كبر مع الإمام بعد القراءة لزم توالي التكبيرات في الركعتين، قال في البحر: ولم يقل به أحد من الصحابة، ولو بدأ بالقراءة يصير فعله موافقاً لقول علي - رضي الله عنه - فكان أولى، كذا في المحيط، وهو مخصص لقولهم: إن المسبوق يقضي أول صلاته في حق الأذكار. اهـ.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں