بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز کہاں پڑھنا جائز ہے؟ / عید کی جماعت کے لیے کتنے افراد ضروری ہیں؟


سوال

عید کی نماز کس جگہ پر پڑھنا جائز ہے اور کتنے آدمی ہوں تو عید کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟

 

جواب

1۔ عید کی نماز کے درست ہونے کے لیے عیدگاہ یا مسجد کا ہونا ضروری نہیں ہے، شہر،  فنائے شہر یا بڑی بستی  میں کسی بھی پاک جگہ پر باجماعت عید کی نماز ادا کی جاسکتی ہے، البتہ عیدگاہ میں عید کی نماز پڑھنا سنت ہے۔

الفتاوى الهندية - (1 / 150):

"الخروج إلى الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات".

2۔  عید کی نمازکے لیے جماعت کا ہونا شرط ہے، انفرادی طور پر عید کی نماز ادا کرنا درست نہیں، جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے،  اور عید کی نماز  کی جماعت کے لیے امام کے علاوہ ایک مرد کا ہونا کافی ہے۔ البتہ جتنے بڑے مجمع کے ساتھ عیدگاہ یا جامع مسجد میں ادا کی جائے اتنا پسندیدہ ہے، بغیر عذر کے مسجد یا عیدگاہ کی جماعت چھوڑ کر گھر یا کمپاؤنڈ وغیرہ میں مختصر جماعت سے اجتناب کیا جائے۔ فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

عید کی نماز گھر میں پڑھنا


فتوی نمبر : 144110200877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں