بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز کے لیے اقامت کہنا


سوال

اگر کسی شخص نے عید کی نماز اقامت کے ساتھ پڑھائی تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

پانچ وقت کی فرض نماز اور جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کرنے لیے اقامت کہنا مردوں پر سنتِ مؤکدہ ہے، ان کے علاوہ باقی نمازوں کے لیے اقامت نہیں ہے، لہذا عید کی نماز کے لیے اقامت  نہیں دینی چاہیے، لیکن اگر کسی نے غلط فہمی میں عید کی نماز کے لیے اقامت دے دی ہو تو بھی عید کی نماز ادا ہوجائے گی۔

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 78):
"و" كذا "الإقامة سنة مؤكدة" في قوة الواجب؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم: "إذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم أحدكم وليؤمكم أكبركم"، وللمدوامة عليهما "للفرائض"، ومنها الجمعة؛ فلايؤذن لعيد واستسقاء وجنازة ووتر".

فقط و الله أعلم 


فتوی نمبر : 144110200097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں