بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاون کے دوران نماز عید گھر پر ادا کرنا


سوال

 لاک ڈاؤن کے دوران نماز عید گھر پر ادا کرنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟

جواب

اللہ تعالیٰ سے خوب تضرع کے ساتھ دعا کرنی چاہیے کہ رمضان المبارک میں ہی یہ حالات بہتر ہوجائیں اور تمام عبادات بشمول عید کی نماز باجماعت کی اجازت مل جائے، تاہم اگر عید کے موقع پر بھی یہی صورتِ حال رہی یعنی عید  کی نماز  مساجد یا عیدگاہ میں ادا کرنے پر پابندی ہوئی تو اس صورت میں لوگوں کو  چاہیے کہ شہر یا بڑی بستی میں مساجد کے علاوہ جہاں دو یا دوسے زیادہ بالغ مرد جمع ہوسکیں عید کی نماز قائم کرنے کی کوشش کریں۔

  شہر، فنائے شہر یا قصبہ میں عید کی نماز میں چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، نیز اس میں اذن عام ہونا بھی شرط نہیں ؛ لہٰذا امام کے ساتھ ایک مقتدی ہوں تو  بھی عید کی نماز صحیح ہوجائے گی؛ چناں چہ عید کی نماز کا وقت (یعنی اشراق کا وقت) داخل ہوجانے کے بعد امام دو رکعت نماز پڑھا دے اور خطبہ مسنونہ دے،  چاہے گھر میں ہوں یا کسی اور جگہ جمع ہو کر نمازِ عید پڑھ لیں، عربی خطبہ اگر یاد نہ ہو تو  کوئی خطبہ دیکھ کر پڑھے، ورنہ عربی زبان میں حمد و صلاۃ اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیں۔ (امام کے بیٹھنے کے لیے اگر منبر موجود ہو تو بہتر، ورنہ کرسی پر بیٹھ جائے اور زمین پر کھڑے ہوکر خطبہ دے  دے۔)
واضح رہے کہ مذکورہ حکم مجبوری کی حالت کا ہے، ورنہ عید کی نماز میں یہی مطلوب ہے کہ مسلمانوں کا جتنا بڑا اجتماع ہو اور عید گاہ یا جامع مسجد میں عید کی نماز ادا کی جائے اتنا ہی زیادہ بہتر ہے، نیک لوگوں کا جتنا بڑا مجمع ہوگا اتنا ہی دعا کی قبولیت میں مؤثر ہوگا، رسول اللہ ﷺ نے بھی عید کے اجتماع کی اس خصوصیت کی طرف اشارہ فرمایا کہ مسلمانوں کی دعا کا موقع ہوتاہے، نیز عید کی نماز کے اس مجمع پر اللہ تعالیٰ بھی فرشتوں کے سامنے فخر فرماتے ہیں۔ لہٰذا صرف مجبوری کی صورت میں عید کی مختصر جماعتیں قائم کرنے کی اجازت ہوگی، حالات بہتر ہونے کے بعد اس فتوے کی بنیاد پر گھر گھر عید کی نماز قائم کرنا درست نہیں ہوگا۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 275)
والجماعة شرط؛ لأنها ما أديت إلا بجماعة

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 172)
(قوله ويصلي الإمام بهم إلخ) ويكفي في جماعتها واحد كما في النهر ط

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 166):
"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109200980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں