بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز عیدگاہ میں افضل ہے یا مسجد میں؟


سوال

آبادی کے اندر کھلے میدان میں نماز عید ادا کرنا بہتر ہے یا جامع مسجد میں؟

جواب

 صورت ِ مسئولہ میں آبادی کے اندر کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں عیدکی نماز ادا کرنا افضل ہے، البتہ جس علاقے میں کوئی میدان یا عیدگاہ نہ ہو تو اس صورت میں مسجد میں نماز عید ادا کرنا بھی درست ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"الخروج إلى الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات".

(کتاب الصلاۃ،الباب السابع عشر فی صلاۃ العیدین،ج:1،ص:150،دارالفکر)

البحرالرائق میں ہے :

 "ولو صلی العید في الجامع ولم یتوجه إلی المصلی، فقد ترک السنة".

(کتاب الصلاۃ،باب العیدین ،ج:2،ص:171،دارالکتاب الاسلامی)

فتاوی شامی میں ہے :

"وفي الخلاصة والخانية السنة أن يخرج الإمام ‌إلى ‌الجبانة، ويستخلف غيره ليصلي في المصر بالضعفاء بناء على أن صلاة العيدين في موضعين جائزة بالاتفاق، وإن لم يستخلف فله ذلك. اهـ"

(کتاب الصلاۃ،باب العیدین ،ج:2،ص:169،سعید)

المصنف لابن ابی شیبۃ میں ہے :

"عن أبي إسحاق، «أن عليا أمر رجلا يصلي ‌بضعفة الناس في المسجد ركعتين»".

(کتاب صلاۃ العیدین ،ج:2،ص:5،دارالتاج)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"عید کی نماز عید گاہ میں جاکر پڑھنا سنت ہے ،اگر کوئی عذر ہو تو مسجد میں بھی درست ہے ".

(باب العیدین ،ج:8،ص:414،ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں