بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے قربانی کرنے کا حکم


سوال

زید اور عمر دو بھائی ہیں،  علاقے کی مسجد میں عید کی نماز ادا ہو گئی ،لیکن دونوں بھائیوں سے نماز قضا  ہو گئی اور قصائی آ گیا تو  زید نے چھری چلا دی اور  پھر دونوں بھائیوں نے دوسرے علاقے کی مسجد میں نماز پڑھی، اب آیا ان کی قربانی ہو گئی یا نہیں؟

جواب

عید کے دن شہر میں کہیں بھی عید کی نماز ادا ہوجائے تو قربانی کے جانور کو ذبح کرنا جائز ہے، اگر قربانی کرنے والے نے عید کی نماز نہیں پڑھی، مگر شہر کی کسی بھی مسجد میں عید کی نماز اداہوگئی تو اس صورت میں عید کی نماز پڑھے بغیر بھی قربانی جائز ہے؛ کیوں کہ خود قربانی کرنے والے کا عید کی نماز سے فارغ ہونا قربانی کے لیے شرط نہیں ہے،  بلکہ مسجد  یا عید گاہ میں عید کی نماز ہوجانا کافی ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ خود نماز پڑھ کر پھر قربانی کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:  

"(وأول وقتها) (بعد الصلاة إن ذبح في مصر) أي بعد أسبق صلاة عيد، و لو قبل الخطبة لكن بعدها أحب و بعد مضي وقتها لو لم يصلوا لعذر، و يجوز في الغد وبعده قبل الصلاة لأن الصلاة في الغد تقع قضاء لا أداء زيلعي وغيره (وبعد طلوع فجر يوم النحر إن ذبح في غيره)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں