ایک ہی شہر میں کئی مسجدیں ہیں، جس میں ہر مسجد میں ساڑھے چھ بجے ہی نماز عید کی جماعت ہے تو بعض لوگوں کو جماعت نہ مل سکی تو دوسری جماعت قائم کرسکتے ہیں؟
واضح رہے کہ عید کی نماز دین کے شعائر میں سے ہے، اور اظہارِ شکر کے علاوہ عید کی نماز سے مسلمانوں کی شان و شوکت اور قوت کا اظہار بھی مقصود ہے، یہی وجہ ہے کہ عید کی نماز عید گاہ میں پڑھنا مسنون ہے ، تاکہ زیادہ سے زیادہ مسلمان ایک جماعت میں شریک ہوسکیں۔
لہذا کوشش یہ کرنی چاہیے کہ عید کی نماز پورے اہتمام کے ساتھ عیدگاہ یا بڑی جامع مسجد میں ادا کی جائے، پھر ایک دفعہ جس جامع مسجد میں عید کی نماز ادا کرلی جائے، اسی مقام پر دوسری جماعت کرنا مکروہ ہے، لہذا اگر کسی کی ایک جماعت نکل جائے تو شہر میں دوسری جگہ اگر نماز عید ادا کرنے کا موقع ہو تو وہاں شرکت کرلی جائے۔
اگر شہر کی تمام مساجد میں عید کی نماز ادا کی جا چکی ہو تو بھی نمازِ عید کی علیحدہ جماعت نہ کریں، بلکہ اپنے مکان جا کر دو چار نفلیں الگ الگ پڑھ لیں۔ (فتاویٰ محمودیہ، 8/377)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 176):
"فإن عجز صلى أربعًا كالضحى."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200904
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن