بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کے دن آدھا روزہ رکھنا


سوال

عید کے دن کا آدھا روزہ کیساہے؟

جواب

عید کے دن روزہ رکھنا شرعًا جائز نہیں ہے۔

باقی عید کے دن  آدھا  روزہ  سے  آپ کی مراد   اگر یہ  ہو کہ  قربانی کے گوشت سے پہلے کچھ نہ کھانا تو اس کا حکم یہ ہے کہ  عید الاضحی کے دن مستحب یہ ہے  عید  کی نماز سے پہلے کچھ نہ کھایا جائے اور عید کی نماز کے بعد قربانی کا گوشت میسر ہو تو اس سے کھایا جائے،  یہ حکم مستحب ہے۔

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے پیے بغیر نہیں نکلتے تھے، اور عیدالاضحی کے دن نماز عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے پیتے نہ تھے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے جانور میں سے ابتدا کلیجی تناول فرمانے سے کرتے تھے۔

 السنن الکبری للبیهقي:

"عَن بُرَيْدَةَ رَضيَ الله عنه قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْفِطْرِ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى يَأْكُلَ شَيْئًا، وَإِذَا كَانَ الْأَضْحَى لَمْ يَأْكُلْ شَيْئًا حَتَّى يَرْجِعَ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ أَكَلَ مِنْ كَبِدِ أُضْحِيَتِه."

(السنن الكبرى للبيهقي، كتاب صلاة العيدين، باب يترك الأكل يوم النحر حتى يرجع: ٣/ ۴۰١)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 176):

"(وَيُنْدَبُ تَأْخِيرُ أَكْلِهِ عَنْهَا) وَإِنْ لَمْ يَصِحَّ فِي الْأَصَحِّ.

(قَوْلُهُ: وَ يُنْدَبُ تَأْخِيرُ أَكْلِهِ عَنْهُمَا) أَيْ يُنْدَبُ الْإِمْسَاكُ عَمَّا يُفْطِرُ الصَّائِمَ مِنْ صُبْحِهِ إلَى أَنْ يُصَلِّيَ فَإِنَّ الْأَخْبَارَ عَنْ الصَّحَابَةِ تَوَاتَرَتْ فِي مَنْعِ الصِّبْيَانِ عَنْ الْأَكْلِ وَ الْأَطْفَالِ عَنْ الرَّضَاعِ غَدَاةَ الْأَضْحَى، قُهُسْتَانِيٌّ عَنْ الزَّاهِدِيِّ ط (قَوْلُهُ: وَإِنْ لَمْ يُضَحِّ) شَمِلَ الْمِصْرِيَّ وَ الْقَرَوِيَّ، وَ قَيَّدَهُ فِي غَايَةِ الْبَيَانِ بِالْمِصْرِيِّ، وَ ذَكَرَ أَنَّ الْقَرَوِيَّ يَذُوقُ مِنْ الصُّبْحِ؛ لِأَنَّ الْأَضَاحِيَّ تُذْبَحُ فِي الْقُرَى مِنْ الصَّبَاحِ، بَحْرٌ (قَوْلُهُ: فِي الْأَصَحِّ) وَقِيلَ: لَايُسْتَحَبُّ التَّأْخِيرُ فِي حَقِّ مَنْ لَمْ يُضَحِّ بَحْرٌ."

 فقط  واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144212200939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں