بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کے دن قبرستان جانا


سوال

عید کے دن قبرستان جانے کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟

جواب

عید کا دن خوشی اور مسرت کا ہوتا ہے، بسااوقات  خوشی میں مصروف ہوکر آخرت سے غفلت ہوجاتی ہے اور زیارتِ قبور سے آخرت یاد آتی ہے، اس لیے اگرکوئی شخص عید کے دن  قبرکی زیارت کرے تومناسب ہے، کچھ مضائقہ نہیں؛ لیکن اس کو لازم اور ضروری سمجھنا   خواہ یہ  التزام  عملاً ہی سہی جس سے دوسروں کو یہ شبہ ہو کہ یہ چیز لازمی اور ضروری ہے، درست نہیں؛ نیز اگر کوئی شخص اس دن زیارتِ قبور نہ کرے تو اس پرطعن کرنا یا اس کو حقیر سمجھنا درست نہیں، اس حوالے سے احتیاط لازم ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن جابر - رضي الله عنه - قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان يوم عيد خالف الطريق» . رواه البخاري.
 أي: رجع في غير طريق الخروج، قيل: والسبب فيه وجوه منها: أن يشمل أهل الطريقين بركته وبركة من معه من المؤمنين. ومنها: أن يستفتي منه أهل الطريقين ... ومنها: أن يزور قبور أقاربه".
(3/ 1066)

وفیه أیضًا:

"قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟"

(3/31،  کتاب الصلاۃ،  الفصل الأول، ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں