رمضان کو وتر کی نماز جماعت سے پڑھ لی،پھر اسی رات سوا دس بجے پتا چلا کہ عید کا چاند نظر آگیا،تو وتر ہو گئی یا انفرادی دوبارہ پڑھنی پڑے گی؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ عشاء کی نماز اور تراویخ پڑھ لینے تک عید الفطر کے چاند کی رؤیت کا اعلان نہیں ہوپایا تھا؛ اس لیے لوگوں نے رمضان کے گمان پر تراویح اور وتر کی نماز باجماعت ادا کی اس لیے لوگوں کی وتر کی نماز بلا کراہت ادا ہوگئی ہے، اس وتر کی نماز کے اعادہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
البتہ اگر پہلے سے چاند کا علم ہو تو پھر رمضان ختم ہوجانے کا علم ہونے کے باوجود وتر کی نماز جماعت سے ادا کرنا مکروہ ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ولايصلي الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي، بأن يقتدي أربعة بواحد كما في الدرر، ولا خلاف في صحة الاقتداء إذ لا مانع نهر". (48/2) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110201125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن