شبِ قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر کوئی بندہ طاق راتوں میں عبادت کرے۔ اور بعد میں حکومت عید کا اعلان 29 روزے رکھنے کے بعد کرے تو اس کی وجہ سے ساری ترتیب خراب ہو جاتی ہے۔ اس صورت میں شبِ قدرکا کیا حکم ہے؟
عید کا اعلان چاہے ۲۹ روزوں کے بعد ہو یا تیس روزوں کے بعد ہو، طاق راتوں کی ترتیب میں کوئی فرق نہیں آتا ہے، دونوں صورتوں میں طاق راتیں ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷ اور ۲۹ ہی ہوں گی۔ یعنی (جمہور کے قول کے مطابق) طاق راتوں کا شمار آخری روزے کو دیکھ کر نہیں کیا جائے گا، بلکہ آخری عشرے کی طاق راتوں کی گنتی اکیسویں شب سے شروع ہوکر انتیسویں شب پر مکمل ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن