بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عید الاضحیٰ کے دن فاقہ کا حکم


سوال

قربانی کرنے والے کے لیے اس روز فاقہ کرنا فرض ہے؟

جواب

عید الاضحیٰ کے دن قربانی کرنے والے کے لیے فاقہ کرنے کی کوئی حیثیت نہیں، بس یہ سمجھنا چاہیے کہ  حدیث مبارک میں  ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید االاضحی کے دن قربانی کے جانور سے ہی کھانے کی ابتدا فرماتے تھے اور قربانی کے جانور میں سے ابتداءً کلیجی تناول فرماتے تھے، لہذا اتباع کی نیت سے اس پر عمل کر لینا چاہیے، البتہ کلیجی نہ ملے تو قربانی کے گوشت سے کھانے کا آغاز کرنے سے بھی استحباب حاصل ہوجائے گا۔

 اور اگر کسی کے ہاں قربانی ہی نہ ہو، یا پہلے دن قربانی نہ ہو، اور کہیں سے قربانی کا گوشت بھی نہ آئے یا اسے بھوک لگ رہی ہو اور قربانی کا گوشت تیار ہونے میں وقت ہو تو کوئی دوسری چیز کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیوں کہ عید الاضحٰی کے دن روزے کے ایام نہیں، بلکہ کھانے پینے کے ایام ہیں۔

 السنن الکبری للبیهقي:

"عَن بُرَيْدَةَ رَضيَ الله عنه قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْفِطْرِ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى يَأْكُلَ شَيْئًا، وَإِذَا كَانَ الْأَضْحَى لَمْ يَأْكُلْ شَيْئًا حَتَّى يَرْجِعَ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ أَكَلَ مِنْ كَبِدِ أُضْحِيَتِه".

(السنن الكبرى للبيهقي، كتاب صلاة العيدين، باب يترك الأكل يوم النحر حتى يرجع: ٣/ ۴۰١)

ترجمہ :حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے پیے بغیر نہیں نکلتے تھے، اور عیدالاضحی کے دن نماز عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے پیتے نہ تھے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے جانور میں سے ابتدا کلیجی تناول فرمانے سے کرتے تھے۔

موسوعہ فقہیہ میں ہے:

"فمن كانت له أضحية، فقد اتفق الفقهاء على أنه يسنّ له تأخير الفطر يوم النحر، والإمساك عن الأكل ليفطر على كبد أضحيته؛ لما ورد عن بريدة -رضي الله تعالى عنه- قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم لايخرج يوم الفطر حتى يفطر، ولايطعم يوم الأضحى حتى يصلي، وفي رواية: ولايأكل يوم النحر حتى يذبح، ولأن في الأضحى شرعت الأضحية والأكل منها، فاستحب أن يكون الفطر على شيء منها".

(الموسوعة الفقهیة الکوتیة، ج:45، صفحة:341)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں