بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید گاہ کو چھوڑ کر مسجد میں عید کی نماز ادا کرنا


سوال

ہمارے علاقہ میں عید گاہ بھی موجود ہے، لیکن لوگ مسجد میں بغیر کسی عذر کے عید کی نماز پڑھتے اور پڑھاتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ طرزِ عمل اپنانا درست ہے یا نہیں؟

جواب

اگر سائل کے علاقہ میں واقعۃً عیدگاہ موجود ہے، اس کے باوجود اہلیانِ محلہ بغیر کسی عذر کے عیدگاہ کو چھوڑ کر مسجد میں عید کی نماز پڑھتے ہیں تو ایسا کرنا خلافِ سنت ہو گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی کی فضیلت کے باجود عیدین کی نماز عیدگاہ میں  ادا فرماتے رہے ، صرف ایک دفعہ بوجہ بارش آپ نے مسجد میں  پڑھی۔

بہرحال! مسجد میں بھی عید کی نماز ادا کرنےسے نماز درست ہو جاتی ہے،مگر بلاوجہ ترکِ سنت ہے، ثواب سے محرومی ہے ۔

زاد المعاد ميں هے:

"كان صلى الله عليه وسلم يصلي العيدين في المصلى، وهو المصلى الذي على باب المدينة الشرقي، وهو المصلى الذي يوضع فيه محمل الحاج، ولم يصل العيد بمسجده إلا ‌مرة ‌واحدة ‌أصابهم مطر فصلى بهم العيد في المسجد."

(فصل في هديه صلى الله عليه وسلم في العيدين، جلد:1، صفحه: 425، طبع: مؤسسة الرسالة)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"‌الخروج ‌إلى ‌الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات."

(كتاب الصلاة، الباب السابع عشر فی العيدين، جلد: 1، صفحہ: 150، طبع: دار الفكر)

فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں ہے:

"عیدین کی نماز مسجد میں جائز ہے یا نہیں ؟

(سوال 2690) جو لوگ عیدین کو جمعہ مسجد میں پڑھتے ہیں ان کی نماز ہوجاتی ہے ۔

(الجواب ) نماز ہوجاتی ہے مگر عید گاہ میں پڑھنا سنت ہے ۔ عیدگاہ میں بلا عذر نماز عیدین نہ پڑھنا خلاف سنت ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ العیدین، جلد: 5، صفحہ: 164، طبع: دار الاشاعت)

امداد الاحکام میں ہے:

"سوال:  شرعاً صحرا کس کو کہتے ہیں؟ جہاں عیدین کی نمازیں پڑھنا سنت موکدہ ہے؟ 

الجواب:  جہاں مکانات نہ بنے ہوئے ہوں، مکانات آبادی سے باہرجو میدان ہو وہ عیدگاہ کامحل مسنون ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، جلد:1، حصہ دوم، صفحہ: 771، طبع: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں