اہتمام نماز کسے کہتے ہیں؟
نماز کےاہتمام کامطلب یہ ہےکہ نماز کو اس کےمقررہ وقت میں پابندی کے ساتھ پورے آداب وشرائط ،سنن وفرائض کی رعایت رکھتے ہوئےادا کیاجائے،خاص طورپرخشوع ،خضوع اورتعدیل ارکان (رکوع ،سجدہ ،قومہ،جلسہ اورنمازکےدیگرارکان کواطمینان اورسکون سےاداکرنے) کاخیال رکھاجائے،صرف نماز پڑھ لیناکافی نہیں،اسی طرح نمازکےاہتمام میں یہ بھی ہے کہ نماز اس طرح پوری زندگی کا مستقل وظیفہ اور شعار بن جائے جس طرح شبانہ روز مصروفیات میں آرام نہ کرنے اور کھانا نہ کھانے کا تصور محال ہے اس طرح نمازچھوڑنے کا تصور بھی نہ ہو ، نماز کے جتنے فضائل اور آثار وبرکات قرآن وحدیث میں آئے ہیں، وہ سب اقامت صلاة اوراہتمام نمازکے ساتھ مقید ہیں۔
شرح المشكاة للطيبي میں ہے:
"وعن عبد الله بن عمرو بن العاص، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه ذكر الصلاة يوماً فقال: ((من حافظ عليها، وكانت له نوراً وبرهاناً ونجاة يوم القيامة. ومن لم يحافظ عليها، لم تكن له نوراً ولا برهاناً ولا نجاة، وكان يوم القيامة مع قارون وفرعون وهامان وأبي بن خلف)) روه أحمد، والدارمي، والبيهقي في ((شعب الإيمان).
(من حافظ عليها) أي يحفظها من أن يفع زيغ في فرائضها وسننها، وآدابها، يداوم عليها ولا يفتر عنها..."
(كتاب الصلاة،3/ 873،ط:مكتبة نزار مصطفى الباز)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن