بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احتلام ہوجائے اورغسل کی قدرت نہ ہو


سوال

اگر خواب  میں کسی  لڑکی  سے ہم بستری کرنے سے منی خارج ہو جاۓتو غسل تو  واجب ہو جاتا ہے، لیکن کسی  بیماری  کی  وجہ  سے  غسل نہیں کر سکتا تو اس کے  لیے کیا حکم ہے؟ مثلًا کھانا، پینا، نماز پڑھنا وغیرہ!

جواب

آپ نے بیماری کی وضاحت نہیں کی کہ کس نوعیت کی ہے!

بہرحال غسل واجب ہونے کی صورت میں  غسل سے  جان کی ہلاکت یا کسی عضو  کے تلف ہوجانے کا یا  موجود بیماری میں اضافہ ہوجانے کا  یا بیماری کے طول پکڑجانے کا غالب گمان یا تجربہ ہو  یا خود  وضو یا غسل کرنے  سے معذور ہے اور کوئی دوسرا آدمی وضو یا غسل کرانے والا موجود نہیں ہے تو  ایسا آدمی تیمم کرسکتا ہے۔

اور اس حالت میں کھانے پینے کی اجازت ہے، البتہ اگر فورًا غسل نہیں کرسکتا تو کھانے سے پہلے ہاتھ دھوکر کلی کرکے کھانا  پینا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 232):

"(من عجز) مبتدأ خبره تيمم (عن استعمال الماء) المطلق الكافي لطهارته لصلاة تفوت إلى خلف (لبعده) ولو مقيماً في المصر (ميلاً) أربعة آلاف ذراع،  (أو لمرض) يشتد أو يمتد بغلبة ظن أو قول حاذق مسلم ولو بتحرك ... (أو برد) يهلك الجنب أو يمرضه.

 (قوله: من عجز) العجز على نوعين: عجز من حيث الصورة والمعنى، وعجز من حيث المعنى فقط، فأشار إلى الأول بقوله لبعده، وإلى الثاني بقوله أو لمرض، أفاده في البحر.... (قوله: يهلك الجنب أو يمرضه) قيد بالجنب؛ لأن المحدث لايجوز له التيمم للبرد في الصحيح، خلافاً لبعض المشايخ، كما في الخانية والخلاصة وغيرهما. وفي المصفى أنه بالإجماع على الأصح، قال في الفتح وكأنه لعدم تحقيق ذلك في الوضوء عادة. اهـ. واستشكله الرملي بما صححه في الفتح وغيره في مسألة المسح على الخف من أنه لو خاف سقوط رجله من البرد بعد مضي مدته يجوز له التيمم. قال: وليس هذا إلا تيمم المحدث لخوفه على عضوه، فيتجه ما في الأسرار من اختيار قول بعض المشايخ.أقول: المختار في مسألة الخف هو المسح لا التيمم كما سيأتي في محله - إن شاء الله تعالى - نعم مفاد التعليل بعدم تحقيق الضرر في الوضوء عادة أنه لو تحقق جاز فيه أيضا اتفاقا، ولذا مشى عليه في الإمداد؛ لأن الحرج مدفوع بالنص، هو ظاهر إطلاق المتون (قوله: ولو في المصر) أي خلافاً لهما (قوله: ولا ما يدفئه) أي من ثوب يلبسه أو مكان يأويه. قال في البحر: فصار الأصل أنه متى قدر على الاغتسال بوجه من الوجوه لايباح له التيمم إجماعاً."

فقط واللہ اعلم

نوٹ: یہ اصولی جواب ہے، جو صورت درپیش ہے، اس کی پوری وضاحت کرکے جواب معلوم کرلیجیے!


فتوی نمبر : 144211200616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں