بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احتلام سے کپڑے اور بستر پاک کرنا


سوال

احتلام سے کون کون سے کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں اور کیا بستر بھی دھونا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جن کپڑوں میں احتلام ہوجائےتو  کپڑے کا صرف وہ حصہ دھوکر پاک کرنا  کافی ہے، جس پر ناپاکی لگے ہو، پورا  کپڑا دھونا لازم نہیں ہے، چاہے آپ کے پاس دوسرے پاک کپڑے موجود ہوں یا نہ ہوں، اسی طرح بستر  کے جس حصے پر نجاست لگی ہو صرف اس حصے کو پاک کردیا جائے مگر ایسا کرنا لازم نہیں ہے۔ نیز کپڑے کا  ناپاک حصہ  پاک کرنے کے بعد اس میں نماز پڑھنا بھی درست ہے۔

الدرالمختار مع الردالمحتار میں ہے:

"(وغسل طرف ثوب) أو بدن (أصابت نجاسة محلا منه ونسي) المحل (مطهر له وإن) وقع الغسل (بغير تحر) وهو المختار۔۔۔(وكذا يطهر محل نجاسة) أما عينها فلا تقبل الطهارة (مرئية) بعد جفاف كدم (بقلعها) أي: بزوال عينها وأثرها ولو بمرة أو بما فوق ثلاث في الأصح۔۔۔۔(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى۔۔۔(و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها۔۔۔۔وهذا كله إذا غسل في إجانة، أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقاً بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس، هو المختار."

(كتاب الطهارة،باب الانجاس،ج1،ص327،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں