بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

احسان کرکے پریشان کرنا


سوال

 دیھہ شاملات اگرکسی کو اللہ واسطے دی جائے بعد میں دینے والے شخص کو مختلف اوقات میں مختلف وجوہات کی بناپر پریشان کیاجائے تو اس کے متعلق قانون پاکستان قرآن و حدیث کی رو سے رہنمائی کریں کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

اصولی طور پر  اگر پریشان کرنے والا شخص اپنا احسان جتا کر پریشان کر رہا ہے تو اس کا شرعی طور پر یہ عمل ناجائز ہے، ایسا کرنے سے نیکی ضائع ہوجاتی ہے اور احسان جتانے والا گناہ گار ہوجاتا ہے۔

قرآن میں ہے :

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذَى كَالَّذِي يُنْفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا لَا يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِمَّا كَسَبُوا وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ } [البقرة: 264]

ترجمہ : اے ایمان والو تم احسان جتلاکر یا ایذا پہنچاکر اپنی خیرات کو برباد مت کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال خرچ کرتا ہے (محض) لوگوں کے دکھلانے کی غرض سے اور ایمان نہیں رکھتا الله پر اور یوم قیامت پر سو اس شخص کی حالت ایسی ہے جیسے ایک چکنا پتھر جس پر کچھ مٹی (آگئی) ہو پھر اس پر زور کی بارش پڑجاوے سو اس کو بالکل صاف کردے ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا بھی ہاتھ نہ لگے گی ۔ اور الله تعالیٰ کافر لوگوں کو (جنت کا) رستہ نہ بتلاویں گے ۔  (264)

أحكام القرآن للجصاص ط العلمية (1 / 553):

"باب الامتنان بالصدقة

قال الله تعالى: {الذين ينفقون أموالهم في سبيل الله ثم لا يتبعون ما أنفقوا منا ولا أذى} الآية، وقال تعالى: {يا أيها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والأذى كالذي ينفق ماله رئاء الناس} وقال تعالى: {قول معروف ومغفرة خير من صدقة يتبعها أذى} وقال تعالى: {وما آتيتم من ربا ليربو في أموال الناس فلا يربو عند الله وما آتيتم من زكاة تريدون وجه الله فأولئك هم المضعفون} [الروم: 39] أخبر الله تعالى في هذه الآيات أن الصدقات إذا لم تكن خالصة لله عارية من من وأذى فليست بصدقة; لأن إبطالها هو إحباط ثوابها فيكون فيها بمنزلة من لم يتصدق; وكذلك سائر ما يكون سبيله وقوعه على وجه القربة إلى الله تعالى، فغير جائز أن يشوبه رياء ولا وجه غير القربة، فإن ذلك يبطله كما قال تعالى: {ولا تبطلوا أعمالكم} [محمد: 33] وقال تعالى: {وما أمروا إلا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء} [البينة: 5] فما لم يخلص لله تعالى من القرب فغير مثاب عليه فاعله. ونظيره أيضا قوله تعالى: {من كان يريد حرث الآخرة نزد له في حرثه ومن كان يريد حرث الدنيا نؤته منها وما له في الآخرة من نصيب}" [الشورى: 20] 

تاہم مذکورہ جگہ کس نے کس کو دی تھی اور کیا بول کر دی تھی؟ نیز پریشان کرنے والا کس طرح پریشان کر رہا ہے؟ ان باتوں کی وضاحت کے بعد شرعی رہنمائی حاصل کریں۔ اورقانونِ پاکستان کے حوالے سے کسی ماہرِ قانون سے رابطہ کرکے معلوم کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں