بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

احرام سے پہلے بال اور ناخن کاٹنے کا حکم


سوال

میں مکہ مکرمہ کی  رہنے والی ہوں اب تک میرا نہ حج کا اور نہ ہی  قربانی کا کوئی ارادہ تھا، پر اب اچانک مجھے حج مل گیا مسئلہ یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ میں اس سے پہلے بال اور ناخن کاٹ چکی ہوں تو کیا اب میں حج پہ جا سکتی ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائلہ  اگر احرام سے پہلے  بال اور ناخن کاٹ چکی تو اس کے بعد حج کا احرام باندھنے میں کوئی حرج نہیں ،خواہ پہلے حج کا ارادہ تھایا نہیں ،بلکہ احرام سے پہلےبال اور ناخن کاٹنا مستحب  ہے ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وكذا يستحب) لمريد الإحرام إزالة ظفره وشاربه وعانته وحلق رأسه إن اعتاده وإلا فيسرحه.(قوله وكذا يستحب إلخ) أي قبل الغسل كما في القهستاني واللباب والسراج وفي الزيلعي عقيب الغسل تأمل والإزالة شاملة لقص الأظفار والشارب وحلق العانة أو نتفها أو استعمال النورة وكذا نتف الإبط."

(کتاب الحج،فصل فی الاحرام الخ،481/2،ط:ایچ ایم سعید)

تبيين الحقائق میں ہے:

"ثم كما يستحب له استعمال الطيب عند الإحرام يستحب له تقليم أظفاره وقص شاربه وحلق عانته ونتف إبطه وتسريح رأسه عقيب الغسيل لقول إبراهيم كانوا يستحبون ذلك إذا أرادوا أن يحرموا."

(کتاب الحج ،باب الاحرام،9/2،ط: دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں